rki,news
یہ خوشیاں بانٹتی مہکی ہوائیں
وطن کی ہیں کہ فردوسی ہوائیں
نہیں ہے آشنا کوئی کسی کا
چلیں ہیں دہر میں کیسی ہوائیں
لگے تھے شاخ پر پھل پھول جتنے
اڑا کر لے گئیں باغی ہوائیں
کھنڈر ہم شہر دل ہونے نہ دینگے
چلیں جتنی بھی طوفانی ہوائیں
ہوا ویران سارا شہر پل میں
قیامت ڈھا گئیں برقی ہوائیں
ہمیں شہروں میں اپنے گاؤں جیسی
کہاں ملتی ہیں ساون کی ہوائیں
مجھے شوق جنوں لے چل وہاں پھر
جہاں کرتی ہیں سرگوشی ہوائیں
چڑھے ہیں دار پر منصور کتنے
چلی ہیں جب سے منصوری ہوائیں
منصور اعظمی دوحہ قطر
Leave a Reply