rki.news
دیکھ کر ان کو سامنے چپ چاپ
دوستو! ہم نہ رہ سکے چپ چاپ
جانے کب کیسے کس طرح کس وقت
دل کی دنیا میں آ بسے چپ چاپ
ان کی رسوائیوں کے خوف سے ہم
غم کے آنسُو بھی پی گئے چپ چاپ
اپنی جادو بھری نگاہوں سے
وہ مجھے دیکھتے رہے چپ چاپ
ہم ملے ہیں بہت دنوں کے بعد
آپ ایسے نہ بیٹھئے چپ چاپ
مصلحت تھی کہ ظُلم سہتے رہے
دامن صبر تھام کے چپ چاپ
شہر کا شہر جل گیا پل میں
اور ہم دیکھتے رہے چپ چاپ
جو تھے منصور جاں نثاروں میں
دشمنوں سے وہ جا ملے چپ چاپ
منصور اعظمی دوحہ قطر
Leave a Reply