rki.news
دُھن کوئی اچھی ہمیں تم تو سُناتے ہی نہیں
دُھن تو دُھن سُر میں کوٸی گانا بھی گاتے ہی نہیں
بے سُری موسیقی بھاۓ نہ مِرے دل کو کبھی
ساز جو دل کو چھوئے وہ تو بجاتے ہی نہیں
پان اور چھالیہ کھانے کی ہے عادت ایسی
تم کسی اور کو اِک پان تھماتے ہی نہیں
کتنی مہنگائی زمانے میں ہے پھیلی ہوئی پر
مکھیاں محض اُڑاتے ہو کماتے ہی نہیں
کتنے کنجوس ہو ہُشیاری سکھانے میں بھی تم
کیوں کسی دوست کو عیّاری سِکھاتے ہی نہیں
تجھ کو دیکھا ہے بہت مدّتوں کے بعد کہیں
ہنستے ہو ویسے ہی دانتوں کو چُھپاتے ہی نہیں
شاعری کی ہے ثمر نے بڑی محنت سے ہی عمدہ
دوست ہر شعر پہ کیوں تالی بجاتے ہی نہیں
ثمرین ندیم ثمر
31-07-25
Leave a Reply