rki.news
قرار دل ہوا ایسا سرور جاں اِک دن
کہ مجھکو بھول گیا سارا یہ جہاں اک دن
درون قلب یوں رنج و الم کی شدّت تھی
سنائی دیتی تھیں باہر سے سسکیاں اِک دن
ذرا میں لوٹ تو آؤں فلک کی سیر سے پھر
تمہاری مانگ میں بھر دونگا کہکشاں اِک دن
ہر ایک لفظ سے رہ رہ کے خون رستا تھا
قلم ہمارا ہوا ایسا خوں چکاں اِک دن
پھر آئی جوش میں یوں قدرتِ خدا وندی
اُلٹ کے رکھ دیا دھرتی پہ آسماں اِک دن
کوئی تو تھا جو میری عیب جوئی کرتا تھا
زبان آئی تھی دانتوں کے درمیاں اِک دن
تمام عمر عبادت تو تم سے ہو نہ سکی
لگی تھیں موت کی آخر کو ہچکیاں اِک دن
زمین مل جو گئی تھی اُفق کے پار کہیں
لپٹ کے رویا تھا پھر خوب آسماں اِک دن
’ تمنّا ’ آیا تھا بس حرفِ مدعا لب پر
دبائے بیٹھے تھے دانتوں میں انگلیاں اِک دن
تمنّا جعفری ۔ بہرائچ ۔ انڈیا
Leave a Reply