rki.news
مریمؔ خضرؔ
اے وجودِ خاک! اے فلاں ابنِ فلاں!
میں خاک ہوں، تُو بھی خاک ہے، ہمیں آخر خاک ہونا ہے۔
اے شبِ وحشت! اے عذابِ ہجر!
تو کہتا ہے: “جی جناب”،
میں خاک ہوں، تُو بھی خاک ہے، ہمیں آخر خاک ہونا ہے۔
اے شبِ فراق! اے غمِ تنہائی!
تو ہر لمحہ ساتھ ہے،
میں خاک ہوں، تُو بھی خاک ہے، ہمیں آخر خاک ہونا ہے۔
اے رنگینیوں میں لپٹی زندگی!
تو سیاہ بھی ہے، مگر ساتھ بھی ہے،
میں خاک ہوں، تُو بھی خاک ہے، ہمیں آخر خاک ہونا ہے۔
اے مغموم دل! تو خاموش بھی، ہم نفس بھی ہے،
میں خاک ہوں، تُو بھی خاک ہے، ہمیں آخر خاک ہونا ہے۔
Leave a Reply