rki.news
یہ جو گرفتہ دل ہے،
یہ جو رنج و الم کا عالم ہے،
وقت کی تیز رفتار میں—
کہیں دور، اک وادی میں،
تمہارے سنگ رک جانا چاہتی ہوں،
لمحوں کو قید کر لینا چاہتی ہوں۔
اک مشروب کے بہانے—
جو محبت کے ملن کا نام ہے،
ایک کپ چائے کے ساتھ!
تمہارا ساتھ،
تمہاری موجودگی…
یارم!
بس یہی کافی ہے،
چاہے تم کچھ نہ کہو۔
تمہارا وجود،
طلسم میں لپیٹ لینے والا ہے۔
تمہاری آنکھوں پر
میں سب کچھ وار دینا چاہتی ہوں،
ہاں، ان آنکھوں کے نام،
جن سے مجھے محبت ہے۔
ہے اک شخص،
جس کا نام “محبت” ہے۔
از قلم مریمؔ خضرؔ
Leave a Reply