rki.news
طائر فکر! ذرا جنبشِ پر دی جانے
فن کی پرواز کو پرواز دگر دی جائے
دور کر سکتے ہیں جو دل میں غلط فہمی ہے
بات کرنے کی اجازت ہی اگر دی جائے
بے حیائی کی سروں پر جو تنی ہے چادر
اس کو تہذیب کی قینچی سے کتر دی جائے
مجرم وقت کو پابند سلاسل کر کے
اس کے جرموں کی سزا شام و سحر دی جائے
ہو بھی سکتی ہے منور مرے دل کی دنیا
روشنی تھوڑی سی الفت کی اگر دی جائے
خوبیاں چھوڑ کے جو عیب پہ جاکر تھہرے
کب کہا میں نے مجھے ایسی نظر دی جائے
اشک بار آنکھوں کو دامن کا سہارا دے کر
غم زدہ دل کو مسرت کی خبر دی جائے
قافلے والوں سے کہتی ہے یہ پیروں کی تھکن
مجھکو اتنی بھی نہ ایذائے سفر دی جائے
اس میں ملتا ہے مجھے گرم لحافوں کا مزہ
میرے کمرے سے نہ یہ موسم سردی جائے
لاشعوری کے اندھیروں میں گھرا ہوں منصور
میرے افکار کو تنویر ہنر دی جانے
منصور اعظمی دوحہ قطر
Leave a Reply