rki.news
درد سہتا ہوں شب ہجر میں تنہائی کا
دکھ ہے پردیش میں بچوں کا بہن بھائی کا
سارے کے سارے ہی خود غرض نظر آتے ہیں
کیا حوالہ دے کوئی ایسی شناسائی کا
گلشن امن اڑا لے گئی نفرت کی ہوا
زور تھمتا ہی نہیں ظلم کی پروائی کا
ہو بھی سکتا ہے ترے ظلم سے زخمی مرا دل
امتحاں یوں نہ لیا کرتو شکیبائی کا
بات کو بات ہی رہنے دو اسے طول نہ دو
کیوں بناتےہو پہاڑ ایسی کسی رائی کا
خواب میں ہی سہی آ جاؤ مری جان غزل
رنگ بدلے کسی صورت شب تنہائی کا
گلشن دل میں جو منصور رہے گل بن کر
وہ اڑاتے ہیں مزاق آپ کی رسوائی کا
منصور اعظمی دوحہ قطر
Leave a Reply