rki.news
کشتی کو دریائے عِشق میں تَیرتا دیکھتا ہوں
خود کو میں اِس دریا میں ڈوبتا دیکھتا ہوں
چاند کی روشنی میں جب تیرا چہرہ چمکے
آنکھوں کو خواب کے گلشن میں کِھلتا دیکھتا ہوں
تیری نگاہ میں وہ مستی کا سلسلہ کیسا
دل کو مَیں اُس نظر میں قید ہوتا دیکھتا ہوں
جب تیرے لب ہلیں تو خوشبوئیں برسنے لگیں
میں بزمِ گل میں تیری بات سنتا دیکھتا ہوں
تیرا خیال ہُوا جب ہَوا کی لَے بن کر
میں اپنی سانس کو بھی تجھ سے ملتا دیکھتا ہوں
راتوں کے چاند تلے جب تیرا تصور آئے
تاروں کو تجھ پہ نازاں جھلملاتا دیکھتا ہوں
تیرے بغیر یہ دنیا اجاڑ لگتی ہے
خود کو تیری صورت سے جڑتا دیکھتا ہوں
تجھ کو قریب پا کر وقت تھم سا جاتا ہے
لمحے کو تیری خوشبو میں بہتا دیکھتا ہوں
اک تو ہے اور تری یادوں کی روشنی دل میں
میں زندگی کو محبت سے جڑتا دیکھتا ہوں
آخر میں وصل کی امید جاگ اٹھتی ہے معین
خواب کو تیری آغوش میں سوتا دیکھتا ہوں
چیف سید معین شاہ
Leave a Reply