rki.news
خوشی سے چاہیے ایثار کرنا
نہ مانے دل تو مت اقرار کرنا
ہمیشہ کے لیے کر کے مقفّل
جو در ہیں مت اُنھیں دیوار کرنا
یقیں وعدوں پہ تیرے کیسے آئے
تجھے آتا نہیں انکار کرنا
میں اِک اعلان ہوں امن و اماں کا
مجھے چسپاں سرِ دیوار کرنا
یہاں گھُٹ گھُٹ کے مرنے سے ہے بہتر
وہیں چھوٹا سا کاروبار کرنا
ترا جینا کہیں کر دے نہ مشکل
کسی کی زندگی دشوار کرنا
کہاں آسان ہے اے کشتیِ دل
تمناؤں کا دریا پار کرنا
جنوں خیزی رہے راغبؔ سلامت
وفا صحرا کو ہے گل زار کرنا
افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Leave a Reply