گھر کی تنہائی سے گھبرا کے نکل جاتے ہیں
ٹھوکریں کھاتے ہیں گرتے ہیں سنبھل جاتے ہیں
وہ عدو گر ہے ہمارا تو کوئی بات نہیں
اس کے انداز تکلم سے پگھل جاتے ہیں
دوڑ کر ہم نہیں چلتے ہیں مگر کیا کیجیئے
تیز چلتے ہوئے رستے پہ پھسل جاتے ہیں
ہم کو حسرت بھری نظروں سے ندی دیکھتی ہے
پیاس ہونٹوں پہ سجا کر جو نکل جاتے ہیں
ہم جو لاتے ہیں کھلونے کبھی گھر میں شارق
دل بھی خوش ہوتا ہے بچے بھی بہل جاتے ہیں
Leave a Reply