rki.news
مجھے یہ پوچھنا ہے آسماں سے
وہ کیا لے کر گیا ہے اس جہاں سے
پکارا ہی نہیں اس نے وہاں سے
تو پھر کس طرح جائیں ہم یہاں سے
چمن خود اپنے ہاتھوں سے اجاڑا
شکایت کیا کریں اس باغباں سے
وہ اپنے ساتھ میں لیکر گیا ہے
بہاریں میری قسمت کی جہاں سے
نہ بدلیں گے کبھی ہم چال اپنی
بچھڑ جائیں بھلے ہم کارواں سے
جنھیں کل ناز تھا قوت پہ اپنی
نظر آنے لگے کیوں ناتواں سے
اکٹھی کر رہا ہے دولتیں وہ
اسے جانا نہیں ہے کیا جہاں سے
اب اس کردار کا کیا ذکر کرنا
جو عاطفؔ کٹ گیا ہے داستاں سے
ارشاد عاطفؔ احمدآباد انڈیا
Leave a Reply