ہم سے دل کا حال تم کو سنایا نہ گیا
زخم دل کسی کو دیکھایا نہ گیا
سوچا تھا بھول جائیں گے تم کو
مگر اس دل سے تیری یاد کو مٹایا نہ گیا
نظروں سے تیر مار کر گھائل ہی کر دیا تم نے
اور ہم سے بھی اپنا آپ بچایا نہ گیا
دربدر زمانے میں بھٹکتے رہے یوں ہی
ہم سے دل میں کسی اور کو بسایا نہ گیا
اس نے بھی تو نہ بلایا تھا ہم کو
ہم سے بھی بن بلاۓ جایا نہ گیا
تھک ہار کے سویا ہوں اصغر ؔ ابھی
ہم سے اپنا ہی بوجھ اٹھایا نہ گیا
Leave a Reply