دیکھی ہے اتنی راہ تِری ہر پڑاو پر
اے دوست لگ گئی مِری منزل بھی داو پر
ہے مسئلوں کے زخم کا پیکر ہر ایک شخص
مرہم رکھے گا کیا کوئی اوروں کے گھاو پر
اِک ایسا معجزہ ہو کہ آجائے لَوٹ کر
وہ عمر جو سوار تھی کاغذ کی ناو پر
فرقت کی سرد لہر کی زد میں ہوں مستقل
بیٹھا ہوں تیری یاد کے تپتے الاو پر
جب آپ کو خدا پہ مکمّل یقین ہے
حیرت زدہ ہوں آپ کے ذہنی تناو پر
راغبؔ بدلتے جائیے رُخ بادبان کا
چلتا ہے کس کا زور ہوا کے دباو پر
افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب
کتاب: لفظوں میں احساس
Leave a Reply