کھویا ہے دل ہمارا اُنکی ڈگر میں جاناں
جیسے کے کھو گیا ہے بادل قمر میں جاناں
تم کو نہ دیکھ پائے دنیا کی کالی نظریں
رکھّا تمھیں چھپا کے خونِ جگر میں جاناں
آجا کے آبھی جاؤ ساون تمھیں بلائے
آئی بہار رُت ہے دل کے سجر میں جاناں
تیتلی سے کھیلتی ہوں رنج و الم چھپا کے
پھولوں سی مسکراؤں شام و سحر میں جاناں
مجھکو ملی سزائیں اُن سے محبتوں کی
دشوار لگ رہا ہے اپنے ہی گھر میں جاناں
رب نے عطا کیا ہے شعرو سخن مجھے بھی
کرتی ہوں ناز ہردم اپنی ہنر پے جاناں
ٹپکے نہ ایک قطرہ کافر صنم کے آگے
رکھنا سمیٹ کر کے دریا نظر میں جاناں
ڈاکڑ شمائلہ آفریں
Leave a Reply