کبھی تجھ کو رلائیں گے یہ زخموں کو ہوا دیں گے
تجھے اشکوں کے دریا میں تیرے اپنے ڈبا دیں گے
کبھی ٹوٹے ہوئے حالات میں آواز دینا تم
ترے اپنے تجھے اوقات پل بھر میں بتا دیں گے
ذرا سا سوچ لے پتلے تجھے مٹی میں ملنا ہے
جلا دیں گے دبا دیں گے تجھے مٹی بنا دیں گے
جنہیں چلنا سکھایا تھا جنہیں کاندھے اٹھایا تھا
کریں گے کچھ دنوں تک یاد پھر تجھ کو بھلا دیں گے
تری دولت کا بٹوارہ سر محفل کریں گے پھر
ترے جو نام کی تختی لگی اس کو ہٹادیں گے
عالم مسافر
رشی کیش، اترا کھنڈ انڈیا
Leave a Reply