Today ePaper
Rahbar e Kisan International

غزہ کی تعمیرنواورمشکلات

Articles , Snippets , / Friday, March 14th, 2025

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

اسرائیل اور غزہ جنگ بندی معاہدہ ہونےکی وجہ سے جنگ بندی ہو چکی ہے،مگر اسرائیل جنگ بندی معاہدے پرمکمل طور پر عمل درآمد نہیں کر رہاہے۔اس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان غزہ کا ہوا ہے۔پورا غزہ تقریبا ملبے کا ڈھیر بنا ہوا ہے۔گھر،سکول،بازار اور کاروباری مراکزتقریبا تباہ ہو چکے ہیں۔صرف عمارتی ملبے کی صفائی بھی مشکل سے ہوگی اور اس صفائی پر بہت سرمایہ خرچ ہوگا۔ابھی تک فلسطینیوں کے مسائل کم نہیں ہوئے بلکہ ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔لاکھوں لوگوں کی بحالی کوئی آسان کام نہیں۔یہ بحالی دس سال سے زیادہ عرصہ لے سکتی ہےاور ممکن ہے کہ بیس سال بھی لگ جائیں۔اس سے علم ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کو بحال ہونے میں بھی کافی عرصہ درکار ہوگا اور اس عرصے میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔اسرائیل دوبارہ جنگ شروع کر سکتا ہےاوردوبارہ جنگ غزہ کے لیےبہت خوفناک ہوگی۔ابھی تک توبڑی تعداد گمشدہ افراد کی بھی ہے۔رمضان شروع ہےاور رمضان کے اختتام پر عید الفطر ہوگی۔پوری دنیا کے مسلمان خوشیاں منا رہے ہوں گے لیکن فلسطینی مسلمان اپنے گھروں کے ملبے کے ڈھیروں پر بیٹھے ہوئے ایک دوسرے کو گلے لگا کر رو رہے ہوں گے۔خوشی کےلیے مسلمان ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دیتے ہیں لیکن فلسطینی مبارکباد نہیں دے سکیں گے،کیونکہ ہر گھر میں اموات ہو چکی ہیں۔ان پر یہ ظلم اس لیے کیا گیا ہے کہ وہ ایسے علاقےمیں رہتے ہیں جس پراسرائیل قبضہ کرنا چاہتا ہےاوروہ پہلے بھی کافی علاقے پر قبضہ کر چکا ہے۔اسرائیل کی یہ بھی خواہش ہےکہ پورے فلسطین پر قبضہ کر لے۔فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے لیےہر قسم کے حربے آزمائے جا رہے ہیں۔ان کو امریکہ کی طرف سے بھی تجویز نما حکم دیا گیا ہے کہ وہ دوسرے ممالک میں پناہ گزین ہو جائیں،مگر فلسطینی ڈٹے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے ہی علاقے میں رہیں گے۔ظاہر بات ہےکہ اپنے علاقے میں رہائش رکھنا ہی بہتر ہوتا ہے،بجائے اس کے کہ وہ دوسرے علاقوں میں رہائش پذیر ہوں۔ایک وجہ تو یہ ہے کہ اپنے علاقے سے انسیت ہوتی ہےاور دوسری وجہ یہ ہےکہ دوسرے علاقوں میں رہنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا،بلکہ ان علاقوں کےرہائشیوں کے لیے بھی مشکلات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ان کی مشکلات میں اس لیے اضافہ ہو جاتا ہے کہ روزگار کے علاوہ دیگرضروریات بھی کم ہو جاتی ہیں۔فلسطینی اگر اپنے علاقہ میں ہی رہائش رکھنا چاہتے ہیں تو ان پر دباؤ نہ ڈالاجائےکہ دوسرے علاقوں کی طرف ہجرت کر جائیں۔
پانی سمیت اشیائےخوردونوش کی شدید قلت نےفلسطینیوں کی زندگیوں کو سخت خطرے میں ڈال دیا ہے۔غزہ کی 90 فیصد آبادی پینے کےپانی سے محروم ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق شدید آبی قلت خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔حماس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ یرمغالیوں کو رہا کرے۔دباؤ میں شدت لانے کے لیےاسرائیل کی جانب سے علاقہ میں بجلی بھی منقطع کر دی گئی ہے۔بجلی کے منقطع ہونے کی وجہ سے حالات مزید بگڑگئے ہیں اوربجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پانی کو صاف کرنے کا عمل بھی متاثر ہوگیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق موجودہ صورتحال اکتوبر 2023 کے حالات سے مماثل ہے۔مقبوضہ مغربی علاقوں میں اسرائیل کی عسکری کاروائیاں بھی ہوئی ہیں اور ان کے نتیجے میں 40 ہزار لوگ بےگھر ہو گئے ہیں،ان میں اکثریت پناہ گزینوں کی ہے۔پانی کے علاوہ خوراک کا بھی بحران پیدا ہو چکا ہے۔اسرائیل کے زیر کنٹرول ابو سالم راہداری،غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک اور ایندھن کی سپلائی کا واحد راستہ ہےاور اس راستے کو اسرائیل نےبند کردیا ہے۔راہداری کی بندش سےبیکریاں بندہونے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے شماربیکریاں تباہ ہوئی ہیں اور صرف 18 بیکریاں کام کر رہی ہیں۔راہداری پر قبضہ ہونے کی وجہ سے بیکریوں کو چلانے کے لیے ایندھن اور روٹی بنانے کے لیے آٹا وغیرہ بند ہو گیا ہے۔خوراک اور پانی کے قحط کی وجہ سےلاکھوں انسانوں کی زندگیوں کوموت کے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ فلسطینیوں کی بحالی کے لیےکام کر رہی ہے،لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سےبحالی میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔اقوام متحدہ نےرکن ممالک پر سرمایہ فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔اسلامی ممالک اور عالمی برادری فوری طور پرفلسطینیوں کی مدد کرے۔اسرائیل پر دباؤ ڈالاجائے کہ ابو سالم راہداری پرقبضہ چھوڑ دے۔عالمی برادری اور اسلامی ممالک فلسطینیوں کی مدد کے لیے خوراک،ادویات اور دیگر ضروری سامان فوری طور پر بھیجیں۔خیمے بھی بھیجنے چاہیے کیونکہ ابھی تک بہت سی انسانی آبادی نے کھلےآسمان کے نیچے رہائش رکھی ہوئی ہےاور موسمی اثرات سےمتاثرہونےکےعلاوہ،پرائیویسی بھی متاثر ہو رہی ہے۔خیمے اور ٹینٹ ان کےلیے ضروری ہیں۔
جنگ کے دوران بے شمارفلسطینیوں کوتشدد کے علاوہ جنسی تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم یورو میڈیٹرینین رائٹس نے کہاہےکہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر انڈیپیڈنٹ انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ قابض اسرائیل نے منظم اور وسیع پیمانے پر فلسطینی مردوں اور عورتوں، دونوں کے خلاف جنسی اور صنفی بنیادوں پر جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا ہے اور جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کرنا سنگین جرم ہے۔جنسی جرائم نےزندہ فلسطینیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ان صدمات سے نکلنے کے لیے فلسطینیوں کو کافی عرصہ درکار ہوگا۔جنسی جرائم سے متاثرہ فلسطینوں کو نفسیاتی اثرات سے نکالنے کے لیےنفسیاتی ادویات کی بھی ضرورت ہے۔کئی افراد معذور ہو چکے ہیں اور کسی کام کے نہیں رہے،ان کےلیےبھی ضروریات زندگی کی فراہمی یقینی بنانی ہوگی۔ادویات اور روٹی کی ہنگامی بنیادوں پردستیابی یقینی بنائی جائے۔مختلف رپورٹس کے مطابق کئی افراد روٹی اور پانی کےحصول کے لیےکوششیں کرتے ہیں لیکن ان کو پانی اور روٹی کےحصول میں دشواری پیش آتی ہے۔چھوٹے اور معصوم بچےچند نوالوں کے لیے ترس رہے ہوتے ہیں۔اس مقدس مہینے میں ان کوروزوں کی افطاری کے لیے بھی کچھ نہیں ملتا۔مقدس مہینے رمضان کے صدقے اسلامی ممالک ان کی فوری امداد مہیا کریں۔امداد میں نقد رقم کے علاوہ ایندھن،بجلی کی فراہمی ،خوراک،ادویات،مکانات کی تعمیر کے لیے مٹیریل،تعلیم کے حصول کے لیے ضروری لوازمات سمیت دیگر ضروریات کی فراہمی کو جتنی جلدی ممکن ہو سکے،فراہم کی جائیں۔تعلیم کا حصول بھی آسان بنایا جائے،تاکہ فلسطینی بچے بڑے ہو کر معاشرےکے مفید فرد بن سکیں۔بہت سے افراد جنگ کی وجہ سےذہنی توازن کھو چکے ہوں گےاور کئی دوسرے مختلف قسم کےنفسیاتی امراض میں مبتلا ہو گئے ہوں گے،کیونکہ گھر کی بربادی اور اپنے پیاروں کی اموات کا نظارہ کرنا مشکل ترین امر ہوتا ہے،ان کو دوبارہ زندگی کے دھارےمیں لانے کے لیےنفسیاتی ادویات کی ضرورت ہوگی اور نفسیاتی ادویات فوری طور پر فراہم کی جائیں۔
ابھی تو عارضی جنگ بندی ہوئی ہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ فوری طور پرمکمل جنگ بندی کی جائے۔فلسطینیوں کو اسرائیلیوں کے علاوہ مختلف قسم کے دشمنوں کا بھی سامنا ہے۔وبائی امراض بھی پھوٹ سکتے ہیں اور موسمی اثرات بھی فلسطینیوں کو موت کے منہ میں دھکیل سکتے ہیں۔صحیح علاج کامیسر نہ ہونا بھی فلسطینیوں کو ہلاک کرسکتا ہے۔بیرونی مداخلت سےبھی انتشارپھیل سکتاہے۔حماس کو سیکورٹی اور مختلف امور کو سنبھالنے کے لیےشدید محنت کرنا ہوگی،تب ہی حالات بہتر ہو سکیں گے۔لاپتاہونے والے افراد کوڈھونڈنا اور جو افراد دشمنوں کی قید میں ہیں،ان کو آزاد کرانا بھی مشکل ہوگا۔امید کی جانی چاہیے کہ فلسطینی جلد از جلد بحال ہو جائیں گے اور ان کو جلدہی آزادی نصیب ہوگی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International