Today ePaper
Rahbar e Kisan International

غصہ

Articles , Snippets , / Thursday, July 31st, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

غصہ ایک فطری جذبہ ہونے کے ساتھ منفی جذبہ بھی ہے،جو ناراضگی اور اضطراب کا باعث بن سکتا ہے۔غصہ دنیاوی طور پر بھی نقصان پہنچاتا ہے اور آخرت میں بھی سزا کا موجب بنے گا۔غصہ برداشت کرنا انتہائی مشکل ہے،لیکن اگر برداشت کر لیا جائے تو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔غصہ برداشت کرنے والے کواللہ تعالی پسند کرتے ہیں اور ان کے لیے اجر کا اعلان بھی کیا ہوا ہے۔اللہ تعالی قرآن حکیم میں ارشاد فرماتے ہیں”وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں”(العمران۔ 134)اللہ تعالی اس آیت میں نیک اور محبوب لوگوں کی صفات بیان کررہےہیں کہ وہ خوشی اور غم میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ بھی پی لیتے ہیں اور لوگوں سے درگزر بھی کرتے ہیں.غصہ برداشت کرکےمعاف کرنا ایک احسن فعل ہے۔کئی دفعہ چھوٹی سی بات پر غصہ کر کےبہت بڑے نقصانات اٹھانا پڑ جاتے ہیں۔اگر غصے کو برداشت کر لیا جائے توبڑے بڑے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔وقتی اشتعال میں آکر انسان قتل تک کر دیتا ہے۔قتل و غارت کے علاوہ دیگر نقصانات بھی اسی کی وجہ سےاٹھانے پڑتے ہیں۔
یہ نہیں کہ کسی کو غصہ نہیں آتا بلکہ ہر شخص اس کا شکار ہو جاتا ہے۔انبیاء کرام علیہ السلام کو بھی غصہ آتا تھا لیکن ان کا غصہ اللہ کی رضا کے لیے ہوتا تھا۔جو غصہ اللہ کی رضا کے لیے آئے وہ بہتر ہوتا ہے اور جو غصہ اپنے نفس کی وجہ سے آئے وہ وبال ہوتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق،غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔(مسنداحمد)حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہا غصے سے منع فرمایا ہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےعرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ غصہ نہ کیا کرو۔اس شخص نے اپنی درخواست کئی بار دہرائی۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہر مرتبہ یہ ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔(بخاری)غصہ برداشت کرنے والا بہت ہی بہادر ہوتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو رکھے۔(بخاری)یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےغصہ برداشت کرنے والے کو بہادر کہا ہے۔غصے کے وقت اگر اللہ تعالی کی جلالیت کو یاد رکھا جائے تو اللہ تعالی آخرت میں بھی اس کا اجر عطا کرے گا۔ایک حدیث کے مطابق حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی فرماتے ہیں،جواپنے غصے میں مجھےیاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گااور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہیں کروں گا۔ایک حدیث میں غصے کوشیطانی اثر کہا گیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے،غصہ شیطان(کےاثر)سے ہوتا ہے۔شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہیے کہ وضوکرے۔(ابو داؤد)غصے کے وقت وضو کرنا غصے کو ٹھنڈا کر دیتا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عملی طور پر ثابت کیا کہ غصہ کیسے برداشت کیا جاتا ہے۔کئی احادیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی غصہ برداشت کرنے کی اعلی صفت بیان کی گئی ہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے،جس کے کنارے موٹے اور کھردرے تھے۔اچانک ایک دیہاتی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر مبارک کو پکڑ کر اتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک پر خراش آگئی۔وہ کہنے لگا اللہ تعالی کا جو مال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرمائیے کہ اس میں مجھے کچھ مل جائے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرادیے،پھراس سے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔(بخاری)حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کا کیا کہنےکہ ایک شخص آپ کو تکلیف دے رہا ہے،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف برداشت کر کے اس کو عطا بھی کرتے ہیں۔اتنی اعلی ظرفی کامظاہرہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کر سکتے ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار ثابت کیا کہ وہ غصہ برداشت کر کے معاف کر سکتے ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بلاوجہ تکالیف دی گئیں،گالیاں نکالی گئیں،لیکن تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ معاف کیا۔
غصہ برداشت کرنا اور معاف کرنا اعلی ظرفی ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےغصہ برداشت کرنے کا طریقہ بھی بتایاہواہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ کے سامنے ایک دوسرے کو گالی دی،پس ایک شخص کو شدید غصہ آیا حتی کہ مجھے خیال پیدا ہوا کہ شدید غصہ کی وجہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی۔پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک کلمہ معلوم ہے اگر وہ شخص اسے پڑھ لے تو اس کا تمام غصہ ختم ہو جائے گا۔حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی اے اللہ کے رسول وہ کون سا کلمہ ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،اللہم اعوذ بک من الشیطان الرجیم(اے اللہ میں شیطان مردود سے تیری پناہ چاہتا ہوں)راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاذ نے اسے(جسے غصہ آیا تھا)کہنے لگے کہ یہ کلمات کہو تو اس نے انکار کر دیا اورلڑائی میں مزید تیز ہو گیا اور اس کے غصہ میں اضافہ ہونے لگا(سنن ابی داؤد)حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ اگر غصہ آجائے توبیٹھ جائے،اگر بیٹھا ہو تو لیٹ جائے۔
غصےکو اگر برداشت کر لیا جائے تو بہت سے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔غصہ کرنے والا ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتا ہےاور اس کا عوامی سطح پر وقار بھی ختم ہو جاتا ہے۔غصے کا شکار اکثر اوقات بلا وجہ لڑائی جھگڑا مول لیتا ہے جس کی وجہ سے اس کو مالی نقصان بھی ہوتا ہے اور جسمانی نقصان بھی نیزتھانہ کچہری کا عذاب بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔بعض اوقات غصہ میں آکر انسان ایسے الفاظ بول دیتاہے یاعمل کر بیٹھتا ہے جو ناقابل تلافی ہوتاہے۔غصہ کو برداشت کرنے والےکو معاشرےمیں بہت زیادہ عزت حاصل ہوتی ہے۔غصیلا شخص بہت ہی منتقم مزاج بن جاتا ہے،جس کی وجہ سے لوگ اس سے دور ہو جاتے ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ غصہ آبھی جائے تو اس کو کنٹرول کیا جائے تاکہ بڑی پریشانیوں سے بچا جا سکے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International