از :- وقاص علی وکاس
قمر کا خاندان ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتا تھا. قمر کے والد ایک چھوٹی سی دکان چلاتے تھے جبکہ ماں گھر پر ہی رہتی تھیں. قمر اور اس کا بھائی ثمر دونوں ہی تعلیم حاصل کر رہے تھے. ایک بہن، شمیلہ ، بچوں کو قران پاک کی تعلیم سے روشناس کرواتی ہیں
آج نفیس کی کال آئی کہ قمر کی ماں(عروج) پریشان ہو گئیں ۔ نفیس اس کا خالہ زاد بھائی ہے۔
اب تو گھر میں پیسے بھی نہیں ہیں تو کیا بنے گا. ماں بات کر رہی ہے کہ کلیم نے کہا خداوند بہتری کرے گا.
آج کے دن ماں اس قدر پریشان تھی۔ کہ ایک گھر کے برتن دھوتے ہوئے ، ایک چائے کا کپ توڑ بیٹھی . یہ کپ اظہر صاحب امریکہ سے لائے تھے ۔ اپ کی توجہ کدھر ہوتی ہے۔آمنہ یہ کہتی ہوئی ۔ عروج کو ڈانٹ رہی ہیں۔ مگر قمر کی والدہ اپنی پریشانیوں اس قدر بکھری ہیں کہ وہ باظاہر تو سن رہی ہیں مگر وہ کئی اور خیالیوں میں گم ہیں.
قمر گھر آیا ہی تھا کہ ماں(عروج) نے کہا نفیس کو کال کرو. کال کرنے پر پتہ چلا کہ نفیس کی والدہ کی طعبیت پہلے سے بہتر ہے اور میڈیسن باقائیدگی سے لے رہی ہیں۔ اور طبیعت میں بہتری آ رہی ہے.
اس بات کے بات ختم ہونے پر قمر نے کہا ماں میرے بوس نیو گاڑی لینے لگے ہیں.قمر ایک پرائیوٹ کمپنی میں سلیز مین کے طور پر کام کرتا ہے مگر بوس کے بہت نزدیک ہے۔اس لئے زیادہ تر دفتری اوقات اپنا بوس کے ساتھ ہی گزارتا ہے۔
ماں نے کہا ماشاءاللہ بیٹا اللہ تعالی اپ کے بوس کو مزید کامیابیوں سے نوازے. اور میرے قمر کو بھی اپنے خزانے سے دے.
صبح قمر کے آفس جانے پر بوس نے قمر کو کہا فردوس مارکیٹ سے ہو کر جلدی واپس آو. ہم نے ایک ضروری کام سے جانا ہے. قمر چند ہی گھنٹوں میں کام کر کے واپس لٹا ہے.
بوس، قمر کو ساتھ لے کر گاڑی لینے چلے گئے. فیصل ٹاون سے لے کر مال روڈ تک کے شو روم پر گاڑیاں دیکھی۔ مگر پسند اتی ہے تو بجٹ سے باہر ، جو بجٹ میں ہوتی ہے تو پسند نہیں آتی۔
“دیر آید، درست آید” شام 6 بجے لارنس روڈ پر چھوٹے سے شوروم سے گاڑی فائنل ہو گئی. گاڑی کے مالک کی جانب سے ڈرائیو کر کے ٹیسٹ کرنے کا کہا گیا تو قمر کے بوس نے ، جو کہ نہایت خوبصورت لب و لہجہ کے مالک ہیں، کہنے لگے “ہم کسی کی گاڑی ڈرائیو نہیں کرتے یہ ہمارے اپنی زندگی کے کچھ رولز ہیں،جب تک پیمنٹ نہی کر لیتے ،سوری ہم گاڑی ڈرائیو نہیں کرسکتے”۔ پیمنٹ کے لئے آفس اکاونٹنٹ کو بلایا گیا۔ اور کچھ کیش اور باقی چیک دیا گیا۔ گاڑی لے کر واپس آ رہے تھے کہ بوس نے قمر کو 6000 روپے دیا کہ گھر کچھ کھانے کو لے جانا.
آج سوموار شمیلہ کے شاگرد عاقب نے قران پاک حفظ کیا ہے۔
عاقب کے والدین اس خوشی میں شمیلہ کو مبارک بعد کے لئے آئے ہیں، اور کھانے کے ساتھ سویٹ لے کر آئے ہیں۔
بوس نے قمر کو آفس سے دور چھوڑا ۔ اور کہا آفس جا کر بائیک لے کر اپنے گھر چلے جاو ۔ کسی کو بتانا بھی نہیں کے نیو گاڑی لی ہے. صبح سب کو سرپرائز دیں گے.
ابھی گھر نہیں پہنچا تھا کہ اتنے میں قمر کو نفیس کی کال آئی بھائی میری والدہ کی طبیعت خراب ہے میں والدہ کو لے کر ، اپکے پاس لاہور آ رہا ہوں. قمر نے کہا بھائی آجائیں.
گھر آیا اور ماں کو بتایا کہ بوس نے نیو گاڑی لی ہے اور یہ کچھ پیسے دیے ہیں.
ماں کو یہ سن کر بہت خوشی ہوئی. کہ کچھ پیسے آگے اور مشکل میں کام آئیں گے۔گھر میں خوش گپیاں جاری تھیں کہ
کہ نفیس کی کال پھر سے آ گی۔
قمر نے موبائل ماں کو پکڑیا۔نفیس نے کہا خالہ ہم لاہور پہنچ رہے ہیں۔
Leave a Reply