شعر و ادب کی دُنیا بہت سے حسین پُھولوں سے آراستہ ہے جن کی مہک گلشن ادب کو معطر کیے ہوئے ہیں انہی پُھولوں میں سے ایک نام محترمہ تبسم محسن علوی صاحبہ کا ہے جو نہ صرف خوبصورت شخصیت کی مالک ہیں بلکہ بہترین افسانہ نگار اور شاعرہ بھی ہیں یہی نہیں اُن کے دلکش، دل نشین لہجے میں کی گئی نظامت بہت سوں کو مات دیتی ہے وہ زوم پر آن لائن مشاعرے منعقد کراتی ہیں اُن کی نظامت کے فرائض بھی بہت عمدگی اور دلجمعی سے انجام دیتی ہیں تبّسم جی کا تبّسم اپنائیت اور خلوص کا احساس دلاتا ہے وہ اپنی تنظیم “بزمِ سُخن ماورا” کے ساتھ جُڑے شعراء اور ادبا کو بہت عزت اہمیت اور احترام دیتی ہیں محترمہ تبسم ملوی صاحبہ کراچی میں پیدا ہوئیں بچپن وہیں گزرا تعلیمی مدارج بھی کراچی میں ہی طے کیے پہلی کہانی پانچویں جماعت میں لکھی” گلاب کے پُھول” بچوں کے رسائل “تعلیم و تربیت” اور “نونہال” میں وہ تواتر سے لکھتی رہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ تبسم علوی صاحبہ کی شادی انٹر کے بعد 1985 میں ہو گئی تھی شادی کے تین سال بعد انہوں نے اپنا بی ایس سی اونرز مکمل کیا پڑھنے لکھنے اور تعلیم حاصل کرنے کے شوق کا آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں اس کے بعد وہ اپنے شوہر سید محسن علی علوی کے ساتھ سعودی عرب منتقل ہو گئیں اُن کے ماشاءاللہ تین ذہین اور خوبصورت بچے ہیں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ماشاءاللہ! سن دو ہزار میں تبسّم جی کا پہلا افسانوی مجموعہ “آدم و حوا” منظرِ عام پر آیا ، 2001 میں معاشرتی ناول “تحریم” 2005 میں دوسرا افسانوی مجموعہ “کاغذی پیرہن” کے نام سے شائع ہوا 2009 میں “دکھ رُو پڑے” افسانوی کلام کی صورت شائع ہوا ۔تبسم علوی صاحبہ کا کہنا ہے کہ اُن کے شریک حیات سید محسن علی علوی صاحب ہمیشہ ان کی سپورٹ رہے اُن کا تعاون ان کی حوصلہ افزائی انہیں ہمیشہ حاصل رہی تعلیمی اور ادبی حوالے سے وہ اُن کے ساتھ ساتھ رہے اور ساتھ ساتھ ہیں ماشاءاللہ! 2018 میں تبسم علوی صاحبہ اپنی فیملی کے ساتھ نیویارک امریکہ شفٹ ہو گئیں 2019 میں جب کرونا وائرس کے سبب زمینی مشاعرے محافل اور ملاقاتیں بند ہوئیں تو انہوں نے آن لائن مشاعروں کا آغاز کیا اور یہ سلسلہ ابھی تک کامیابی سے جاری و ساری ہے تبسم صاحبہ کو ادبی حوالے سے مختلف ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ہے زوم پر اکتوبر 2024 میں “جشنِ تبسم علوی ” منایا گیا ان کی شعری و ادبی خدمات پر مضامین اور شاعری کے ذریعے انہیں خراج ِ تحسین پیش کیا گیا ۔ تبسم علوی صاحبہ کی کہانیاں اور افسانے معاشرے میں سانس لیتے، ہنستے مسکراتے روتے ،سسکتے کردار محسوس ہوتے ہیں ان کی نظمیں غزلیں واہ واہ، بہت اعلی کی ستائش پاتی ہیں اور تبسم صاحبہ کا نعتیہ کلام اُن کی حُبِ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خوبصورت مثال ہے امریکہ میں پاکستانی اور اُردو ادب کی ترویج میں تبسم محسن علوی کا کردار قابلِ ستائش ہے دُعا ہے کہ تبسم علوی صاحبہ گلشنِ ادب کو اپنے خوبصورت اشعار دلکش لہجے اور معاشرتی کہانیوں کے ذریعے سجاتی، مہکاتی رہیں اور اُن کا دل نشین تبسم سَدا بہار رہے آمین ثم آمین 💐
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ُسباس گل
رحیم یار خان
پاکستان
Zabardast 👌 thanks allot 🙂