غور فرمائیے گا کہ کاروان حیات, کس خوبصورتی اور نفاست کے ساتھ اپنی تمام منزلیں طے کرتا کرتا ہولے ہولے اپنی آخری منزل تک پہنچ ہی جاتا ہے، نسیم سحر کے جھونکے اور فجر کی دعوت عام اللہ اکبر کی بلند صداوں سے ہوتی ہوتی عشاء کے لاالہ الا اللہ تک جا کے ٹھہر سی جاتی ہے. سورج کا طلوع ہونا، تمام انسانوں کا اپنے اپنے کام کاج کرنا، اور شام کو سورج ڈھلنے پہ تھکے ہارے قدموں سے گھروں کو لوٹ آنا، کیا کہنے اس قدر منظم کاروان حیات کے کہ جس میں کوئی کجی نہیں کوی کوتاہی نہیں، کوی ہلچل نہیں کوئی ہڑبونگ نہیں، کارواں حیات کا ایک ایک قدم اپنے مقررہ مداد سے آگے اٹھتا ہے اور نہ ہی اپنے مقررہ مدار سے آگے بڑھنے کا سوچ سکتا ہے، اور نہ ہی رات دن کو پکڑ سکتی ہے اور نہ ہی دن رات کو. جب تک اللہ پاک کا حکم ہے بچے پیدا ہوتے رہیں گھ، بچے بڑے ہوتے رہیں گے بچے روزی روٹی کمانے کے لیے گھروں سے بے گھر ہوتے رہیں گے وہ اپنے گھر گھروندے بنا کے ان میں اپنے بچوں کے بچپن سے اپنی زندگیوں میں رنگ بھریں گے اور پھر ان کے بچے کسی اور دیس اڈاری مار جایں گے اور پھر ہمارے بچے بھی ہماری طرح ہی زندگی کی شام میں یکہ و تنہا رہ جایں گے، ہر بشر کو اپنی بیماری کی آزمائش اور تنہائی کا عذاب اکیلے ہی جسم و جان پہ بھگتنا ہے اس بات کے لیے ہم سب کو ہمہ وقت ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے، خیر اللہ پاک چونکہ خود بہت منظم اور معتبر ہستی ہیں اور اس تمام کاینات کو بڑے منظم طریقے سے چلا نے کے فن سے بھی واقف ہیں تو ہمیں اور آپ کو بھی اسی تنظیم کو اپنی روز مرہ زندگانی میں شامل اور لاگو کر کے کاروان زیست کی کٹھنایوں کو کم سے کم کرنے کے لیے ہمہ وقت کمر بستہ ہی نہیں رہنا چاہیے بلکہ ان کٹھنایوں کا جڑ سے قلع قمع کر دینا چاہیے.
اور اگر ہم اپنی زندگیوں میں صرف فرض نمازوں ہی کو دیکھ لیں اور انھیں اپنی زندگیوں میں عملی طور پر شامل کر لیں تو نہ صرف ہم اللہ پاک کے روبرو رہیں گے بلکہ ہمیں وقت کی قدروقیمت کا احساس بھی خوب رہے گا، پانچ وقت کی نماز سے پہلے موذن کچھ اس طرح سے مسلمانوں سے مخاطب ہوتا ہے.
اذان
اللہ اکبر، اللہ اکبر
اللہ اکبر، اللہ اکبر
اشہد اللہ لا الہ الا اللہ
اشہد اللہ لا الہ الا اللہ
اشہد انا محمد الرسول اللہ
اشہد انا محمد الرسول اللہ
حی الصلوۃ
حی الصلوۃ
حی الفلاح
حی الفلاح
اللہ اکبر، اللہ اکبر
لا الہ الا اللہ
اور یہ صداءیں پانچ وقت بڑی باقاعدگی سے ہمیں ہماری مساجد سے ایک دعوت نامے کی صورت میں سنای دیتی ہیں اور جس نے اس دعوت کو قبول کر لیا اور اللہ پاک کی فرض کی ہوی نمازوں کو اپنی زندگیوں میں فرض بھی کر لیا ان کی زندگیوں میں امن وآشتی اور نظم و ضبط تو ہوا سو ہوا انھوں نے زندگی کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی سنوار لی. تمام نمازوں کے لیے دعائیں.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com
Leave a Reply