تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

فخر الزمان سرحدی کی کالم نگاری کا موضوعاتی مطالعہ اچھی کاوش

Articles , Snippets , / Friday, June 28th, 2024

ڈاکٹر بشیر احمد
فخر الزمان سرحدی ایک ماہر تعلیم، اور اچھے کالم نگار ہیں۔ ملک بھر کے مختلف روزناموں میں ان کےکالم چھپتے رہتے ہیں۔ یہ کالم مختلف موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ ان کے ان کالموں پر مشتمل ایک کتاب “چمن کی فکر” کے نام سے منظر عام پر آچکی ہے۔ اور اہل ذوق کے لیے یہ خوشی کا مقام ہے کہ ان کی اسی کتاب پر شعبہ اردو گورنمنٹ گرلز کالج سرائے صالح کی ایک طالبہ طیبہ بتول نے اسسٹنٹ پروفیسر عظمیٰ شہزادی کی نگرانی میں بی ایس اردو کے لیے ایک تحقیقی مقالہ بعنوان “فخر الزمان سرحدی کی کالم نگاری کا موضوعاتی مطالعہ(بتخصیص چمن کی فکر) ” بڑے ہی خوبصورت اور جاندار انداز میں تحریر کیا ہے۔ مقالہ نگار نے اپنی تحقیق کو چار ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ باب اول میں کالم نگار کی سوانح اور شخصیت کو موضوع بنایا ہے۔ اور ان کے بچپن سے لیکر موجودہ دور تک کے تمام تعلیمی، سماجی، معاشی، معاشرتی اور قلمی تمام گوشوں پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ ان کے اس پورے باب میں اعتدال کا عنصر نمایاں نظر آتا ہے۔ مقالہ نگار نے جہاں کسی گوشے کو تشنہ نہیں چھوڑا وہاں کہیں بھی ان حدود کی طرف بڑھنے کی کوشش نہیں کی جہاں سے آگے تعریفوں کے پل نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور حقیقت کا یہی ادراک ایک محقق کی کامیابی کا راز ہوتا ہے کہ وہ اپنے قارئین تک صرف سچ پہنچاتا ہے۔
باب دوئم میں مقالہ نگار نے کالم نگاری کو موضوع بحث بنایا ہے۔ اور اس میں نہ صرف بنیادی مباحث کو لیا ہے بلکہ اردو کالم نگاری پر سیر حاصل بحث کی ہے اس کے علاوہ اس نے کالم نگاری کی جملہ اقسام کو بڑے سہل انداز میں پیش کیا ہے۔ مقالہ نگار کاانداز جہاں سہل ہے وہاں اس کی محنت کا رنگ بھی پیش کرتا ہے۔
باب سوئم میں مقالہ نگار نے “چمن کی فکر” کے کالموں کو موضوعاتی ترتیب سے اپنی تحقیق کا حصہ بنایا ہے۔ انہوں نے فخر الزمان سرحدی کے کالموں پر موضوع کے اعتبار سے بھرپور اندازمیں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ مقالہ نگار نے ایک ایک کالم کو لے کر، معاشرتی، سماجی، معاشی، تعلیمی، شخصی، اخلاقی اور سیاسی، اقسام کالم کی چھاننی میں ان کو اس انداز سے چھانا ہے کہ لگتا ہے ہر قاری مطالعہ کے بعد ان کالموں کی حقیقت پسندی اور ان کی افادیت سے روشناس ہو جائے گا۔ انہوں نے اس باب میں کالم نگار کے کالموں میں سے سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے ایک اہم موضوع کو بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ اخلاقیات اور کردار کے عناصر کو بھی اپنے قاری کے سامنے رکھاہے۔ مقالہ نگار نے ان کالموں سے معاشرے کے ہر چھوٹے بڑے کےلیے سبق ڈھونڈا ہے۔ اتحاد مسلم، غریب کی زندگی، حلال کی تمیز، تعلیم و تربیت میں استاد کا کردار، معاشرتی زندگی کا تصور، عصر حاضرہ میں معلم کا کردار اس کے اہم موضوع ہیں۔ الغرض اس باب میں مقالہ نگار نے کالم نگار کے کالموں پر اس انداز سے قلم اٹھایا ہے کہ یہ کہنا بے جا نہیں کہ اس نے کالم نگار کی محنت کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
باب چہارم میں حسب روایت حاصل بحث کو شامل کیا ہے اور”چمن کی فکر “پر اپنی رائے دی ہے جس میں کالم نگار کی کاوش کا بہترین انداز میں اعتراف کیا ہے۔
مقالہ نگار کی نہ جانے کتنے دنوں کی محنت اور تگ ودو جب تحریری طور پر میرے ہاتھ لگی تو میں نے اس کا باریک بینی سے مطالعہ کیا اس کی یہ کوشش اس حد تک پسند آئی کہ الفاظ کی صورت میں اپنی قوم کی اس بیٹی کو خراج تحسین پیش کرنے کو دل چاہنے لگا۔ ایک کالم نگار کی یہ کمزوری ہوتی ہے کہ جب اس کی صنف پر کچھ لکھا جا رہا ہو تووہ اس کو داد دینے کے لیے مچل جاتا ہے اور اس پر اپنے احساسات کا اظہار کرنےکے لیے بچوں کی طرح ضد کرنے لگ جاتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ جب یہ لکھنے والی قوم کی ایک بیٹی ہو تو اس کو داد دینے کے لیے مہذب الفاظ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اور پیار بھرے جذبات کی بھی۔ لیکن اس کے باوجود مبالغہ آرائی سے بچنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک لکھاری کا حلف ہوتا ہے۔ مقالہ نگار کی یہ کوشش کالم نگار فخر الزمان سرحدی کی قابلیت اور ٹیلنٹ کا نہ صرف اعتراف ہے بلکہ مقالہ نگار طالبہ طیبہ بتول کی محنت کا حسین شاہکار اور ان کی نگران عظمیٰ شہزادی کی بہترین رہنمائی کا ایک عملی ثبوت بھی ہے۔ اس کاوش پر سرحدی صاحب مقالہ نگار اور نگران مقالہ تینوں داد کے مستحق ہیں!


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International