rki.news
تحریر ۔حافظ ملک جمشید
بڑے لوگ کہتے ہیں کہ جب تمھارے پاس دنیا گھومنے کے پیسے نہیں تو تم کتابیں پڑھا کرو ، یوں آدھی دنیا کی سیر تم کر چکو گے ۔ یہی وجہ ہے کہ اپنا دونوں چیزوں کا معمول ہے اور کتابوں کے ساتھ اُن کے مصنفین سے ملنے کی بھی عادت بنی ہوئی ہے ۔ انہی مصنفین میں سے ایک عظیم نام ہری پور کی سماجی و ادبی شخصیت فخر الزمان سرحدی ہیں جنہوں نے زندگی کا ایک حصہ شعبہ تدریس میں گزارا اور اب دوسرا حصہ ادب و صحافت کی دنیا میں گزر رہا ہے ۔ اور روزانہ می بنیاد ہر کالم لکھا جاتا ہے اور کوئی صبح ایسی نہیں کہ جس روز فخر الزمان سرحدی صاحب کی وال پر نیا کالم نہ لگا ہو ۔جو ہمارے علم میں اضافے اور سیکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔ حال ہی میں آپ کی کتاب ” فکر سرحدی ” بھی بزم مصنفین ہزارہ کی زیر نگرانی شائع ہوئی جو آپ کے کالموں اور مضامین کا مجموعہ ہے اور دوسرے الفاظ میں کہیں تو آپ کے دن رات کے مطالعہ اور قلم کی محنت کا نتیجہ ہے ۔ یقینا فخر الزمان سرحدی صاحب دور حاضر کے عظیم کالم نگار ہیں جو صرف لکھتے ہی نہیں بلکہ نئے لکھنے والے لکھاریوں کی مدد بھی کرتے ہیں اور لکھنے میں ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی بھی کرتے ہیں اور سب سے اچھی بات کہ ان تحاریر کو اخبار کی زینت بنانے میں اہم کردار بھی ادا کرتے ہیں ۔یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ فخر الزمان صاحب کا زندگی کے پہلے گزرے ہوئے شعبہ تدریس والا جذبہ آج بھی ٹھنڈا نہ ہوا اور اسی جذبے سے نئے لکھاریوں کی مدد کرتے ہیں اور اس کی برکت سے اپنا قلم بھی چلتے چلتے فکر سرحدی کی صورت میں کتابی شکل میں آگیا ۔ یقینا فخر الزمان صاحب عاجزی پسند انسان اور سادہ طبیعت و سادہ مزاج کے بندے ہیں ۔ مزاج میں انکساری ان کا شعار ہے ۔ لندن انٹر نیشنل سکول میں جب ان سے پہلی ملاقات ہوئی تو ان کی عاجزی اور سادگی اور دوستانہ برتاو سے یہی لگ رہا کہ حضرت سے تعلق بہت پرانا ہے ۔ یقینا ایک معلم کی یہی صفات ہوتی ہے کہ وہ علم میں جتنا آگے بڑھتا ہے تو عاجزی اس قدر زیادہ اس میں آ جاتی ہے اور اس کی زندہ مثال فخر الزمان صاحب ہیں اللہ پاک فخر الزمان سرحدی صاحب کے قلم میں مزید برکتیں عطا فرمائے ۔آمین
Leave a Reply