عبدالقدیرشریف
فخر زمان سرحدی ناصرف خیبر پختونخوا بلکہ ملک کے نامور کالم نگار ہیں۔آپ کے کالم اور مضامین بیرون ملک کے اخبارات و جرائد میں بھی چھپتے رہتے ہیں ۔ آپ فخر ہزارہ اور سپوت ہزارہ ہیں ۔آپ درس وتدریس سے بھی وابستہ رہے ۔معلم کومعاشرے کا روحانی باپ کہا جاتا ہے کیونکہ کہ اس کی شفقت معاشرے کے ہر فرد کے لیے ہوتی ہے ۔اس کے ہاتھوں نسلیں پروان چڑھتی ہیں ۔فخرزمان سرحدی کے کالموں بھی وہی رنگ نمایاں نظر آتا ہے کہ وہ قوم کی بقا اور معاشرتی اصلاح کا علم بلند کئے نظر آتے ہیں ۔ان کے کالموں میں کے کئی ایک موضوعات ہیں۔مگر ہر موضوع ان کی ایک مثبت تعمیری سوچ کی عکاسی کرتا ہے ۔تعلیم وتربیت سے انہیں خاصا شغف ہے ۔ان کے کالموں پر سیر حاصل بحث ہو یا پھر تحقیقی کام کیا جائے جو کہ انتہائی ضروری تھا اس کام کو گورنمنٹ کالج سرائے صالح کی ہونہار طالبہ طیبہ بتول بی بی نے اپنی نگران پروفیسر عظمیٰ شہزادی کے زیر نگرانی اپنے بی ایس کے مقالے(فخر زمان سرحدی کی کالم نگاری کا موضوعاتی مطالعہ بہ تخصیص چمن کی فکر )کی صورت میں منطقی انجام تک پہنچایا۔اس تحقیقی کام کو خراج تحسین پیش کرناطالبہ کا حق ہے ۔اسکی حوصلہ افزائی نہ کی جائے تو اس کی یقیناً حوصلہ شکنی ہو گی اور نگران مقالہ کو خراج تحسین نہ پیش کیا جائے تو بھی خیانت ہو گی۔اس مقالہ کو یونیورسٹی آف ہری پور نے سند یافتہ قرار دیا ۔مقالہ نگار نے اپنے اس مقالے کو چار ابواب میں تقسم کیا.پہلے باب کوفخر زمان سرحدی کی سوانح و شخصیت کا نام دیا جس میں مقالہ نگار نےفخر زمان سرحدی کے خاندانی پس منظر پیدائش وبچپن، بہن بھائی ،تعلیمی زندگی، ازدواجی زندگی، عملی زندگی، حلقہ احباب، زبانیں، مشاغل ،عملی ،ادبی وصحافتی خدمات،امتیازات ،اعزازات وغیرہ پر حوالہ جات کے ساتھ تفصیل بیان کی ۔ دوسرے باب میں کالم نگاری پر بنیادی مباحث کی ۔اس باب میں کالم کی تعریف،معنی ومطلب اور اقسام بیان کرتے ہوئے فخر زمان سرحدی پر تحقیق کے لیے اپنی سمت متعین کی ۔تیسرے باب میں کالموں کے مجموعے چمن کی فکر کا موضوعاتی جائزہ پیش کیااوراس میں فخر زمان سرحدی کے کالموں کی اقسام بیان کیں ۔مقالہ نگار نے سرحدی کے سماجی ومعاشرتی کالم ،تعلیمی کالم ،تاریخی کالم ،شخصی کالم اخلاقی کالم، سیاسی کالم بحوالہ تفصیل سے ذکر کیا۔باب چہارم میں اس تحقیق پر حاصل بحث کی ۔
مقالہ نگار کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ فخر زمان سرحدی کا نام فخر زمان ہے اور سرحدی ان کا تخلص ہے جو کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے پرانے نام سرحد کی نسبت سے اختیار گیا ہے۔فخر زمان سرحدی کو گھر سے ہی علمی وادبی اور مذہبی ماحول میسر ہوا۔2018تک محکمہ تعلیم سے وابسطہ رہے اور 2018میں بطور ہیڈ ماسٹر ریٹائرڈ ہوئے ۔مقالہ نگار نے ان اخبارات کی تلاش بھی کی جن میں فخر زمان سرحدی کے کالم چھپتے رہتے ہیں ان میں پہلا کالم روزنامہ ایکسپریس ہے جس میں 13اپریل 2019کو تعلیمی اداروں کے موضوع پر ان کا کالم شائع ہوا۔اس کے علاؤہ دوسرے اخبارات میں روزنامہ دی کیپٹل پوسٹ اسلام آباد ،روزنامہ کشمیرپوسٹ مظفرآباد ،رونامہ ملتان ،دی ملتان پاکستان ،روزنامہ افق اسلام آباد ،رونامہ جہاں اسلام آباد ،رونامہ صحافت کوئٹہ ،رونامہ سسٹم لاہور ،رونامہ طلب نظر کراچی شامل ہیں ۔فخر زمان سرحدی کے کالموں کے بارے میں مقالہ نگار کہتی ہیں “فخر زمان سرحدی اپنے کالموں کے موضوعات روزمرہ زندگی سے لیتے ہیں جس کے لیے ان کا بھرپور تجربہ اور مشاہدہ معاون ثابت ہوتے نظر آتا ہے ۔انہوں نے سماجی ،معاشرتی سیاسی مسائل پر بڑی باریک بینی سے اظہار خیال کیا ہے ،معاشرے کو درپیش مسائل ،مشکلات معاشی کمزوریاں ،سماجی مشکلات ،افراد میں احساس کمتری ،بے حسی نفرت ،سیاست اور سیاسی مفادات کے داؤ پیچ ،فرقہ ورانہ معاملات ،دین سے دوری اور نوجوان نسل کو درپیش مسائل جیسے عنوانات چمن کی فکر میں ملتے ہیں ۔”(بحوالہ : فخر زمان سرحدی کی کالم نگاری کا موضوعاتی مطالعہ بہ تخصیص چمن کی فکر ص:119)
مقالہ نگار نے فخر زمان سرحدی کے جن کالموں کا بطور خاص ذکر کیا ان اتحاد امت ،دلوں پر حکمرانی ،ایک ہوں مسلم ،سماجی ترقی کے عمل میں تعلیم کا کردار ،چمن کی فکر ،جدت پسندی کا رحجان اور طرز عمل ،معاشی کالم ،غربت وافلاس،مدارس میں اخلاقی تربیت کی ضرورت ،عصر حاضرہ میں معلم کا کردار ،کردار کے غازی ،یوم یکجہتی کشمیر اور قائد اعظم وغیرہ شامل ہیں ۔
فخر زمان سرحدی کے کالموں پر تحقیق سے ان کی شخصیت کے کئی پوشیدہ پہلو عیاں ہو گئے۔اب قارئین ان کی شخصیت کو ان کی تحریروں کے علاؤہ بھی جان سکتے ہیں۔یہ تحقیق ان کے فن اور شخصیت کا بہترین احاطہ کرتی ہے ۔خالق کائنات فخر زمان سرحدی کو عمر دراز عطا کرے اور قارئین ان کی عملی وادبی خدمات سے مستفید ہوئے رہیں ۔مقالہ نگار اور نگران کے علمی وادبی ذوق میں بھی اضافہ فرمائے ۔
Leave a Reply