تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

فرنٹ سیٹ کے ساتھ والی سیٹ

Articles , Snippets , / Tuesday, June 4th, 2024

مرد اکثر اس راگ کا الاپ الاپتے نظر آتے ہیں کہ محبت اور وفا اور پھر وفا اور نباہ صرف اور صرف مرد ہی کا کمال ہے اور مرد ہی محبت کو اوج کمال تک پہنچا سکتا ہے دوسری طرف عورتوں کا دعویٰ ہے کہ عشق صرف عورت ہی کر سکتی ہے مرد زیادہ سے زیادہ چاہ سکتا ہے. اللہ پاک نے مرد و زن دونوں کو ایک دوسرے کا لازمی جزو قرار دیا اور کاینات کے حسن و رعنائی میں اضافے کا باعث یہی مرد و زن کا باہمی حسن سلوک و یگانگت ہے.مان لیتے ہیں کہ مرد و زن معاشرے کی بقا اور کاینات کی رنگینی کے لیے لازم و ملزوم ہیں. دونوں ایک گاڑی کے دو پہیوں کی مانند ہیں، صبح وشام، چاند اور تارے، بہار اور خزاں کی مانند دونوں فریقین ایک دوسرے سے لکن میٹی کھیلتے کھیلتے دونوں کاروان حیات کو چلانے میں اپنا اپنا کردار بخوبی ادا کرتے رہتے ہیں.بچپن سے جوانی، جوانی سے بڑھاپا اور بڑھاپے سے آخری سانس بس یہی ہے زندگی کی کہانی کوی دوپل زیادہ جی لیتا ہے تو کوئی دوپل کم. جوانی میں کچھ لوگوں کے در پہ محبت کی دیوی مہربان ہی نہیں ہوتی انھیں محبوب کے ساتھ ازدواجی حیثیت میں زندگی گزارنے کا اذن بھی مل جاتا اور وہ ہنسی خوشی اپنی زندگی گزار کے چلے جاتے ہیں. محبت کی دیوی ہر کس و ناکس پہ مہرباں نہیں ہوتی اور کچھ ایسے خوش نصیب ہیں جن پہ ہر سانس کے ساتھ محبت کی دیوی بلکہ دیویاں مہربان رہتی ہیں اور یہ خوش نصیب ان محبت کی مہربان دیویوں کو مہمان کرنے میں ذرا بھی حیل و حجت سے کام نہیں لیتے. جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ گھر آی دیوی کو کون انکار کرتا ہے یا پھر یہ کہہ کے دل کو تسلی دے لیتے ہیں کہ
مفت کی شراب تو ملا کو بھی حلال ہے. آج کا کالم اس موضوع پہ ہے کہ وفاداری کا پلڑا کس کا بھاری ہے مرد کا عورت کا؟
پچیس کروڑ کی عوام میں تقریباً ایک کروڑ خواتین شادی کی عمر تک پہنچ کے بھی کنواری ہیں اپنے اپنے دولھوں کے انتظار میں بوڑھی ہوتی جارہی ہیں. وجہ کیا ہے؟ کیا مردوں کی کمی ہو گءی ہے ایسا نہیں جناب لڑکیوں کے خواب اونچے ہو گیے ہیں کراے کے کواٹروں میں رہنے والی لڑکیوں نے بھی محلوں گاڑیوں اور مل اونرز کے خواب پلکوں پہ سجا لیے اور عام آدمی سے نکاح پہ امیر آدمی کی رکھیل بننے کو بہتر سمجھا تو موجودہ زمانے میں شادی کی عمر تک پہنچ کے بھی کنوارہ رہنے والی لڑکیوں میں اکثریت اسی قسم کی خواتین کی ہے. جن کے لالچ نے معاشرے کو عجب قسم کے سماجی ہیجان میں مبتلا کر دیا ہے. گھروں سے کام پہ نکلے ہوے امیر مرد ان ظالم اور لوفر اداوں کے چنگل سے کتنا اور کہاں تک بچ سکتے ہیں یہ بات بھی خواتین کو اپنے بچوں اور بالخصوص بیٹوں کو دی ہوی تربیت پہ ختم ہو جاتی ہے. لیکن جیسا کہ
Exceptions are always there
تو کبھی مرد کو وفا کے مینارے پہ سر بلند دیکھا اور کبھی عورت کو تو وفا کا سہرا کسی ایک سر پہ باندھنا ناممکن سا ہی دکھائی دیتا ہے.
بسم اللہ ایک مزدور کی بیوی اور چار بچوں کی پچیس سالہ ماں تھی. دونوں کی محبت کی شادی تھی بسم اللہ کے شوہر تاج دین کو عشق مٹکے کی بری لت تھی ہر آتی جاتی عورت کو نذرانہ عقیدت و محبت پیش کرنا وہ اپنا حق سمجھتا تھا. بسم اللہ اسے یہ بات بتا بتا کے تنگ آ چکی تھی کہ اسے تاج دین کی یہ عادت بہت بری لگتی ہے مگر تاج دین کو اپنی گھر والی کی بات اس روز سمجھ میں آی جس دن بسم اللہ نے گندم میں رکھنے والی گولیاں کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا چار بچوں سے ان کی ہنستی کھیلتی ماں چھین لی گئی تھی اور ایک شخص کی ادا ٹھہری تھی.
فیض احمد ملک کے مایہ ناز سرجن تھے ان کی گایناکالوجسٹ اور حسین بیوی کو ایک فلمی ہیرو سے عشق ہو گیا غور فرمائیے گا عورت کی وفا اور حیا کے گیت گانے والوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ دو بچوں کی ماں اور ایک قابل شوہر کی بیوی نے عشق مٹکے میں پڑ کے کفران نعمت کی حد ہی کر دی مگر آفرین ہے فیض احمد کے صبر اور شکر پہ جس نے ماں کی کمی بچوں کو محسوس نہ ہونے دی اور اپنی پوری زندگی اپنے پروفیشن اور بچوں پہ وار دی. یہ بھی انتہاے محبت ہے.
شانزے ملک ایک مشہور ٹی وی چینل پہ ایک مارننگ شو ہوسٹ کرتی تھی. اسے اپنے شو کی International coverage کے لیے دس دنوں کے لیے گھر سے دور ہونا پڑا گھر اور بچے اور گھر والا گھر میں کام کرنے والی کے رحم و کرم پہ آ گیا اور گھر میں کام کرنے والی نے اپنی اداوں کے وہ وہ تیر ستم چلاے کہ شانزے کے ساتھ ساری زندگی کے عہد و پیمان کرنے والے شوہر نے کام والی کو گھر والی بنا لیا گاڑی کی فرنٹ سیٹ کے ساتھ والی سیٹ پہ بٹھا لیا. اور شانزے کو طلاق دے کر گھر سے نکال باہر کیا. یہاں عورت اپنی وفا اور معصومیت کے ہاتھوں ہار گءی اور ایک مکار اور موقع پرست عورت نے وقتی طور پہ ایک عورت کا گھر برباد کر دیا اور مرد بیچارہ معصومیت کا لبادہ اوڑھے رہ گیا.
عورت کے لیے اس کا شوہر بہت بڑی عطا ہوتا ہے اگر صرف اسی کا ہو تو مگر مرد کو اللہ تعالیٰ نے ایسی بلبلے جیسی صفات سے نوازا ہے کہ وہ موقع پرستی سے باز رہ ہی نہیں سکتا. دوسرے غربت ماری طوایف زادیوں کو امیر ہونے کے لیے اس طرح کے مرد وں کا شکار کرنا آسان دکھائی دیتا ہے تو مردوں سے بھلای کی توقع رکھنا حماقت ہے عورتوں اور شریف عورتوں کو اپنے حقوق اور اپنے گھروندوں کی حفاظت کے لیے اپنے شوہروں پہ خود نظر رکھنی چاہئے پیار اور سکون سے نہ کہ شک و شبے اور لڑای جھگڑے سے تاکہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ کے ساتھ والی سیٹ پر اپمے شوہر کے ساتھ صرف آپ ہہ نیٹھ سکیں الل آپ سب کا حامی و ناصر ہو
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drnaureenpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International