عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذرا دھیرے دھیرے چلا کرو۔ تم اتنا تیز کیوں چلتی ہو کہ میں تمھارے قدم سے قدم ملا کر چل ہی نہیں پاتا ۔ بہت زور لگاتا ہوں ، بھاگتا ہوں ، لیکن پتہ نہیں تم کیا قیامت کی چال چلتی ہو کہ میں پھر
بھی خود کو تم سے بہت پیچھے پاتا ہوں۔
~ دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
تم جو ہمیشہ میرے ساتھ ساتھ رہ کر بھی مجھ سے بہت آگے رہتی ہو ۔ تم دیکھتی ہو نا کہ میں ہمیشہ تم کو خوش رکھنے کی کتنی کوشش کرتا ہوں ۔ چاہتا ہوں کہ تمھارے ساتھ پرسکون وقت بتاؤں، سیر کروں ، گھوموں ،پل پل تمھارے ساتھ مل کر خوشی کشید کروں ۔ لیکن میں جب بھی ایسا کرنا چاہتا ہوں ، تم ہمیشہ مجھے کاروبار حیات میں الجھا دیتی ہو ، ہمیشہ یہی سمجھاتی رہتی ہو کہ پہلے کچھ بن جاؤ ، کچھ مقام حاصل کر لو ، کچھ دولت جمع کر لو تاکہ پھر ہم اطمینان سے پرسکون وقت گزار سکیں ۔ لیکن یہ کچھ کبھی پورا ہی نہیں ہوتا اور مزید کچھ اور ، مزید کچھ اور ، مزید کچھ اور کے چکر میں ہی چکراتا رہتا ہے ۔
~ ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں
میں جو ہر ہر پل سے خوشی کشید کرنا چاہتا ہوں ۔ ہر وقت خوش و خرم گزارنا چاہتا ہوں ۔ تم مجھے ایسا کرنے ہی نہیں دیتی ہو ۔ ہمیشہ مجھے بتاتی رہتی ہو ، کہ دیکھو تمھارا وہ دوست تم سے کتنا آگے نکل گیا ہے اور تم ابھی تک کچھ زیادہ حاصل نہیں کر سکے ہو ۔ کبھی دنیا کے کامیاب ترین لوگوں کے نام گنواتی رہتی ہو ۔اور پھر بڑے ناز سے ، نخرے سے کہتی ہو کہ تم دل سے چاہتے ہی نہیں ہو کہ میں تمھارے ساتھ آسودہ اور خوشحال رہوں ۔ جب میں تم کو مثالیں دیتا ہوں کہ دیکھو بہت سارے لوگوں کو تو یہ بھی حاصل نہیں جتنا ہمیں حاصل ہے ۔ تو تم ناراض ہو جاتی ہو ، روٹھنے لگتی ہو ۔ پھر تم کو منا کر مجھے تمھاری بات ماننی پڑتی ہے۔ تم کبھی بھی مجھ کو مجھ سے پیچھے رہنے والوں کو دیکھ کر صبر نہیں کرنے دیتی ہو ، بلکہ ہمیشہ مجھ سے آگے نکل جانے والوں کو دکھا کر مجھے ایک دوڑ میں بھگائےرکھتی ہو ۔ ایک ایسی دوڑ جو میں چاہ کر بھی کبھی جیت نہیں پاؤں گا ۔
میرا بدن جو بچپن سے جوانی اور اب بڑھاپے کی طرف اپنا سفر تیزی سے طے کر رہا ہے۔ اب وہ بہت زیادہ محنت سے تھک جاتا ہے ، اور پھر تم مجھ کو طعنے دینے لگتی ہو کہ تم تو مجھے خوش رکھ ہی نہیں سکتے ۔
~ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
اور اب تو تم مجھے ہر وقت اس خوف میں بھی مبتلاء رکھنے لگی ہو ، کہ وقت بہت کم ہے اب تم مجھ کو خوش نہیں رکھ پاتے رہے ہو تو میں تم کو چھوڑ کر کبھی بھی جا سکتی ہوں ۔ اور میں جس نے تم کو خوش رکھنے کے لئے اتنی محنت کی ، اتنی آسائشیں جمع کی ہیں تاکہ ہم ایک ساتھ پرسکون وقت گزار سکیں ۔ ان تمام آسایشوں سے ایکساتھ فائدہ اٹھا سکیں ، اس کو تم کتنے آرام سے چھوڑنے کا کہہ رہی ہو ۔اگر تم نے یوں مجھے چھوڑنا ہی تھا تو کیوں کاروبار حیات میں مجھ کو الجھائے رکھا ؟ کیوں مجھ کو دنیا کمانے میں الجھائے رکھا ؟ کہ ہم ایک اچھا وقت ساتھ بتائیں گے ۔
~ امید دلائی کیوں جب چھوڑ کے جانا تھا
وعدہ تو وفا کرتے پھر ساتھ نبھانے کا
پہلے دن ہی بتا دیا ہوتا کہ ایک دن تم مجھ کو چھوڑ کر چلی جاؤ گی ، تو میں یہ دنیا کمانے کے لئے اس کے پیچھے بھاگنے کے بجائے صرف تمھارے ساتھ پرسکون لمحات بتاتا ۔ میں خوش رہتا اور کسی مادی دوڑ میں کبھی شامل نہ ہوتا ۔اور اب جب وقت گزر چکا ہے تو تم مجھ کو چھوڑنے کی دھمکی دے رہی ہو ۔
~ ارے او بے مروت ، ارے او بے وفا
بتا دے کیا یہی ہے وفاؤں کا صلہ
جا چلی جا ۔ جا چلی جا ۔
جا اے بے وفا زندگی ، تو کبھی کسی کیساتھ وفا نہیں نبھا سکتی ۔
~ کتنا چاہا اسے ، کتنا پوجا اسے
بے وفا زندگی بے وفا ہی رہی
Leave a Reply