rki.news
(تحریر احسن انصاری)
پاکستان کی بے مثال دفاعی حکمتِ عملی اور جراتمندانہ مزاحمت
مئی 2025 میں بھارت کی جانب سے پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر پر کیے گئے بلا جواز فضائی حملوں نے ایک شدید نوعیت کی جنگ کو جنم دیا۔ بھارت نے ان حملوں کو انسدادِ دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا، لیکن عالمی تجزیہ کاروں نے اس عمل کو جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی کوشش قرار دیا۔ پاکستان، جس نے ہمیشہ امن کو ترجیح دی، نے ایک مرتبہ پھر ایٹمی ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہایت ذمہ داری کے ساتھ جواب دیا۔ پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے “بنیان المرصوص” کا آغاز کیا—ایک ایسا فضائی دفاعی آپریشن جو آنے والے سالوں میں جنگی حکمتِ عملی کے میدان میں شاندار مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
پاکستانی فضائیہ (پی اے ایف) کے فضائی بہادروں نے نہ صرف بھارتی عزائم کو خاک میں ملایا بلکہ جنگ کے پہلے ہی ہفتے میں فضا میں ایسی برتری حاصل کی جس نے دشمن کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کر دیا۔ سات بھارتی لڑاکا طیارے، جن میں دو رافیل اور جدید SU-30 طیارے شامل تھے، پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی پی اے ایف کے جے ایف-17 تھنڈر بلاک III اور جے-10C “ویگرس ڈریگن” طیاروں کا شکار بنے۔ ان طیاروں کو AESA ریڈار اور PL-15 میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔
دشمن کی جانب سے استعمال کیے گئے 77 خودکش ڈرونز، جنہیں اسرائیل سے حاصل کردہ Harop سسٹم کے ذریعے بھیجا گیا، پاکستانی فضائی دفاعی نظام (HQ-16FE/LY-80) کی زبردست کارکردگی کے باعث مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔
اس ساری مہم کے دوران پاکستان نے اپنی اخلاقی برتری قائم رکھی اور تمام کارروائیاں انتہائی مہارت سے انجام دی گئیں۔ نتیجتاً ایک بھی شہری ہلاکت کی اطلاع نہ ملی، جس سے دنیا کو یہ پیغام گیا کہ پاکستان نہ صرف اپنی سرزمین کا دفاع کرنا جانتا ہے بلکہ انسانی جانوں کی قدر بھی کرتا ہے۔
پاکستانی فضائیہ (پی اے ایف) کی اس کامیابی میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ہمارے ہوا بازوں کی بے مثال جرات نے کلیدی کردار ادا کیا۔ جے ایف-17 تھنڈر بلاک III، جو پاکستان کا مقامی ساختہ طیارہ ہے، اس نے نہ صرف دشمن کے رافیل جیسے مہنگے اور جدید طیاروں کا کامیابی سے مقابلہ کیا بلکہ انہیں شکست سے بھی دوچار کیا۔ دوسری جانب جے-10C طیاروں نے اپنی برق رفتاری، جدید وارفیئر سسٹمز اور الیکٹرانک جنگی مہارتوں کی بدولت دشمن کے فضائی منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔ پاکستان نے نیٹ ورک سینٹرک وارفیئر کی بدولت اپنے تمام زمینی اور فضائی یونٹس کو آپس میں جوڑ کر حقیقی وقت میں معلومات کا تبادلہ ممکن بنایا، جس سے دشمن کے طیارے اور ڈرون چند لمحوں میں نشانہ بنائے گئے۔
یہ فتح محض فوری ردعمل کا نتیجہ نہ تھی، بلکہ برسوں کی محنت، منصوبہ بندی اور عسکری پالیسی سازی کا مظہر تھی۔ پاکستان نے حالیہ برسوں میں چین کے ساتھ اسٹریٹجک معاہدے کیے، جن کے تحت J-35A جیسے پانچویں نسل کے اسٹیلتھ طیارے جلد پاکستان ایئر فورس کا حصہ بنیں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان نے اپنے مقامی لڑاکا طیارے کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے جسے PFX پروگرام کے تحت اگلی دہائی میں مکمل طور پر فعال بنانے کا ہدف ہے۔ یہ پروگرام پاکستان کو ٹیکنالوجی میں خود کفیل بنائے گا اور دفاعی صنعت کو عالمی سطح پر مستحکم کرے گا۔
مشترکہ فوجی مشقیں جیسے Indus Shield 2024 اور Spears of Victory 2025 نے نہ صرف پی اے ایف کے پائلٹس کو مختلف ٹیکنالوجی سے ہمکنار کیا بلکہ انہیں عالمی فضائی قوتوں کے ساتھ ہم آہنگی کے مواقع بھی فراہم کیے۔
دفاعی مبصرین نے جے ایف-17 کی کارکردگی پر خصوصی تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ یہ طیارہ اب صرف ایک مقامی ساختہ جنگی جہاز نہیں بلکہ یہ ایک بین الاقوامی برانڈ بن چکا ہے، جسے دنیا کے کئی ترقی پذیر ممالک اپنی فضائیہ میں شامل کرنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔
جب پاکستان فضائیہ کے طیارے جنگ کے بعد وطن واپس لوٹے تو پورا ملک نے شکر ادا کیا اور اسکا بھرپور جشن منایا۔ سوشل میڈیا اور مقامی میڈیا پر وطن پرست نعروں اور نغموں سے گونج اٹھے، اور لوگوں نے اپنے گھروں، گلیوں اور سڑکوں پر پاکستان فضائیہ کے حق میں نعرے بلند کیے: “پاکستان فضائیہ زندہ باد” اور “پاکستان پائندہ باد!”
اس کامیابی نے نہ صرف دشمن کو پیغام دیا، بلکہ پوری قوم میں اتحاد، فخر اور قومی احمیت کا جذبہ پیدا کیا۔ یہ جنگ صرف میدانِ جنگ میں نہ لڑی گئی بلکہ دلوں میں بھی جیتی گئی۔
2025 کی پاک بھارت جنگ نے ایک ناقابلِ انکار حقیقت کو جنم دیاہے۔ پاکستان کے آسمان ناقابلِ تسخیر ہیں۔ پاکستان فضائیہ نے جس جرات، ٹیکنالوجی اور ایمان کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا، اس نے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان کی فضائی سرحدوں کو چیلنج کرنا کسی بھی دشمن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اللّٰہ کی مدد، قائد اعظم کے سنہری اصول: اتحاد، تنظیم۔ یقین محکم اور پاکستانی قوم کے غیر متزلزل اعتماد کے ساتھ، پاکستان ایئر فورس ایک ایسی ڈھال ہے جو نہ صرف دشمن کے حملوں کو روکتی ہے بلکہ امن کی ضمانت بھی فراہم کرتی ہے۔ “جب طوفان آیا، پاکستان کے شاہین اور بلند ہو گئے۔ آسمان اور تاریخ اس کی گواہی دیتی ہیں۔”
“پاکستان زندہ باد”
(Email. aahsan210@gmail.com)
Leave a Reply