rki.news
شعری معنویت وہ تصوّر ہے جس میں شاعر کی سوچ ، جذبات اور اسلوب سب شاعر بیان کرتا ہے لیکن اگر ساتھ ساتھ فِکر کی گہرائی اور باریکی موضوع بھی شامل ہو تو شعر عمدہ اور بہترین کہلانے کا حقدار ہو جاتا ہے۔
شاعری میں اسلوبِ شاعری کے ساتھ موسیقی، ردیف ، قافیہ اور آہنگ بھی معنویت کا حصّہ ہیں۔ اس سے شاعری اور نکھرتی ہے اور دلکش محسوس ہونے لگتی ہے۔
خیال وفکر کے بغیر شعر کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی اور وہ محض وزن پورا کیئے ہوئے مصرعے لگتے ہیں۔ جو انسانی احساس کو جگانے سے محروم ہوتے ہیں اور محض وقت کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔
لہذا اگر شاعری معنی خیزی اور فکر سے لبریز ہو تو انسان اور اُس کے خیال و احساس کو اپنی طرف متوجّہ کرلیتی ہے اور وہ اُس میں کھو کر ایک نئی خیالی دنیا میں چلا جاتا ہے جہاں پر اُس کے شعری ذوق و شوق کو تسکین ملتی ہے ۔
لہذا شعر گوئی میں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ خیال میں گہرائی اور پیغام ہو جو سننے والے یا پڑھنے والے کے دل و ذہن پر اثر کرے اور جو پیغام شاعر اپنی شاعری میں دینا چاہ رہا ہے وہ مؤثر طریقے سے سامع یا قاری تک پہنچے اور وہ شعر امر ہو جائے۔
شعری معنویت اور گہرائی کے ساتھ جو نظم یا غزل کہی جاتی ہے شعر میں فکر کی موجودگی خیالات اور فلسفے کی آئینے دار ہوتی ہے اور شاعر کے جذبات و احسات کی عکاسی کرتی ہے۔ فکر کی موجودگی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کر کس طرح خیالات کا تسلسل ایک مربوط انداز و آہنگ کے ساتھ تشکیل دیا گیا۔
جن اشعار میں استعارے اور تشبیہات سے کام لیا جاتا ہے وہ انکی فکری گہرائی اور وسعت خیالی اور اُنکی سوچ کے زوایے کو ایک اور منفرد انداز میں نمایاں کرتا ہے۔
شعر میں فکر کی موجودگی کو جاننا اور سمجھنا بےحد ضروری عمل ہے جو کہ نہ صرف لفظی معنی کو واضح کرتا ہے بلکہ اس نے پوشیدہ معنی کو بھی واضح کرتا ہے۔
یہی نُکتہِ فکر کی گہرائی اور بالیدگی کو نمایاں کرتا ہے اور اسی سے شاعر اور شاعری کی معنویت کا اصل اظہار ہوتا ہے۔
ے
شاعری اصل میں ہے اک فہم و گہرائی
شعر کو ملتی ہے یوں فِکری پذیرائی
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
6 نومبر 2025
Leave a Reply