محمد طاہر جمیل دوحہ قطر
پاکستان کے لئے ہمارے آباؤ اجداد نے مسلسل جدوجہد کی ہے اور ہزاروں جانوں کی قربانی دے کر نہ صرف انگریزوں بلکہ ہندوؤں سے بھی آزادی حاصل کی ہے۔
23 مارچ 1940ء وہ تاریخی دن ہے جب آل انڈیا مسلم لیگ نے لاہور کے مشہور منٹو پارک (موجودہ نام۔ اقبال پارک )کےاپنے 27 ویں سالانہ اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی ، جس کے ذریعے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مسلم لیگ کے اس سالانہ اجلاس کی صدارت قائداعظم محمد علی جناح نے کی تھی اور یہ قرارداد شیر بنگال مولوی فضل حق نے پیش کی تھی۔ اس قراردادمیں کہا گیا تھا کہ ہندوستان کے وہ علاقے جہاں مسلم اکثریت میں ہیں اور جو جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ان کی حد بندی اس طرح کی جائے کہ وہ خود مختارآزاد مسلم ریاستوں کی شکل اختیار کرلیں۔ اس قرارداد کی تائید چوہدری خلیق الزماں نے کی اور اردو ترجمہ مولانا ظفر علی خان نے پیش کیا۔ اس کی تائید میں خان اورنگ زیب خان، حاجی سر عبداللہ ہارون، نواب اسماعیل خان، قاضی محمد عیسیٰ، بیگم مولانا محمد علی جوہر، آئی آئی چندریگر، مولانا عبدالحامد بدایونی اور دوسرے مسلم اکابر نے تقاریر کیں۔ابتدا میں اس قرارداد کو تقسیم ہند کی قرارداد یا قرارداد لاہور کہا گیا تھا مگربیگم محمد علی جوہر نے اپنی تقریر میں اس کو پاکستان کی قرارداد کہا۔ ہمیں اپنے وطن اور اس کے قائدین پر فخر ہے جن کی انتھک محنت کی بدولت سات سال کے قلیل عرصے میں ہم اپنے لئے ایک الگ ریاست حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئےاللہ کا شکر ہے آج ہم ایک آزاد ملک میں سانس لے رہے ہیں۔
آزادی بڑی نعمت ہے اللہ تعالٰی کا ہم پر خاص کرم ہے کہ یہ خوبصورت تحفہ پاکستان کی صورت میں عطا کیا۔ پاکستان بننے سے پہلے ہندوستان میں بسنے والے تمام مسلمانوں کا ایک ہی نعرہ تھا۔”پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ ” ۔15 نومبر 1942 ء کو قائد اعظم نے اپنے خطاب میں فرمایا تھا۔’’ مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرز حکومت کیا ہوگا؟ پاکستان کے طرز حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ہوتا ہوں۔ مسلمانوں کا طرز حکومت آج سے ساڑھے14سو سال قبل قرآن کریم نے وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا تھا۔ الحمد للہ ، قرآن مجید ہماری رہنمائی کے لیے موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہمارا پیارا وطن، رشک چمن صدا مہکتا رہے اور اس کی بہاریں قیامت تک آباد رہیں۔ آمین۔
صبح آزادی نے یارو کیا ہمیں بخشا نہیں
اس وطن کا کون سا تحفہ ہے جو اپنا نہیں
محمد طاہر جمیل دوحہ قطر ۔
Leave a Reply