Today ePaper
Rahbar e Kisan International

قربانی اوراس کی اہمیت

Articles , Snippets , / Thursday, June 5th, 2025

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

اسلام میں قربانی کی خاص اہمیت ہےاور مسلمانوں کو قربانی کا حکم دیا گیا ہے۔ہرصاحب حیثیت پر قربانی کی ادائیگی واجب کر دی گئی ہے۔اگر صاحب حیثیت بغیر عذر کے قربانی نہ کرےتو اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی حاصل ہوتی ہے۔ایک حدیث کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”جس شخص میں قربانی کرنے کی وسعت ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے”(ابن ماجہ)عید الاضحی کے دن مسلمان قربانی کرتے ہیں اور عید الاضحی کا دن 10 ذوالحج کو ہوتا ہے۔قربانی تین دن تک ہو سکتی ہے۔10 ذوالحج عید الاضحی کے دن عید کی نماز پڑھنے کے بعد قربانی کا وقت شروع ہو جاتا ہے اورتین دن تک قربانی کی ادائیگی ہو سکتی ہے،بہتر یہ ہے کہ 10 ذوالحج کو قربانی کر دی جائے۔یہ اور بات ہے کہ 12 ذوالحج کے دن سورج غروب ہونے سے پہلے بھی قربانی کا وقت موجود رہتا ہے۔عید الاضحی کا دن مسلمانوں کے لیے خوشیاں منانے کا بھی دن ہے۔دوسرادن مسلمانوں کے لیےعید الفطر کا دن ہے،جو رمضان کے بعد یکم شوال کو منایا جاتا ہے۔ہر انسان اپنے عقیدے اور ثقافت کے مطابق خوشیاں مناتا ہے۔مسلمان بھی خوشیاں مناتے ہیں لیکن ان کو یہ دو دن اللہ کی طرف سے عطا کیے گئے ہیں۔ایک حدیث کے مطابق،حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگوں کے لیے سال میں دو دن ایسےتھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے،جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم(مکہ سے ہجرت کر کے)مدینہ آئے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”تمہارے لیے پہلے دو دن تھے جن میں تم کھیل کود کیا کرتے تھے(اب)اللہ نے تمہیں ان کے بدلے ان سے بہتر دو دن دے دیے ہیں۔ایک عید الفطر کا دن اور دوسرا عید الاضحی کا دن”(ابوداؤد۔مسنداحمد)زمانہ جاہلیت میں بدتر انداز میں خوشیاں منائی جاتی تھیں اور اب بھی منائی جاتی ہیں،لیکن اسلام نےمسلمانوں کو بہتر طریقے سے خوشیاں منانے کا حکم دیا ہے تا کہ وہ خوشیاں بھی منائیں اور اجر و ثواب بھی حاصل کریں۔
مسلمان بقرہ عید یا عید الاضحی کے دن جانوروں کی قربانی دے کر اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔بظاہر جانور ذبح کیے جا رہے ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں اللہ کی رضا مقصود ہوتی ہے۔قربانی سنت ابراہیمی ہےاور ہر مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ یہ سنت ادا کرے تاکہ اس کو اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل ہو۔قربانی کے لیےیہ بھی ضروری ہے کہ نیت خالص ہو اور دکھاوا یا ریاکاری سے اجتناب برتا جائے۔اللہ تعالی نیتوں کو دیکھتا ہےکہ کون خلوص نیت سے عمل کر رہا ہے اور کون دکھاوا یا ریا کاری کر رہا ہے؟اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے”اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں اور نہ ان کے خون،ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے”(الحج)خالص نیت سے ادا کیا گیا کوئی بھی عمل اللہ تعالی کو پسند ہے۔قربانی کرتے وقت بھی نیت کابہترہوناضروری ہے تاکہ اللہ تعالی سے اجر حاصل ہو سکے۔اللہ کی راہ میں قربان کر کے ذبح کیے جانے والا جانور قیامت کے دن اجر و ثواب کا باعث بنے گا۔حدیث کے مطابق،قربانی کے ایام میں ابن آدم کا کوئی عمل اللہ تعالی کے نزدیک خون بہانے(یعنی قربانی کرنے)سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، بالوں،کھروں کے ساتھ آئے گا اورقربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل اللہ تعالی کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے”(ترمذی۔ابن ماجہ)اس حدیث سے علم ہوتا ہےکہ قربانی کرنے والا اللہ تعالی سے بے شمار اجرحاصل کرتا ہے۔ایک اور حدیث کے مطابق،صحابہ کرام نےپوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ قربانیاں کیا ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی،یا رسول اللہ!کیا اس سے ہم کو ثواب ملے گا؟فرمایا،ہر بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔صحابہ کرام نے عرض کیا،اور اون یا رسول اللہ؟فرمایا،اون کے ہر بال میں بھی نیکی ملے گی۔(سنن ابن ماجہ)
قربانی کا عمل معمولی نہیں بلکہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔قربانی کرنے سے ایک تو اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے دوسرا گوشت حاصل ہوتا ہے۔معاشرے میں ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں جن کوغربت یا مسکینی کی وجہ سےسالوں تک گوشت حاصل نہیں ہوتا،اسلام نےقربانی کا گوشت تقسیم کرنے کا حکم دے کر ان کو بھی گوشت جیسی خوراک کھلانے کا انتظام کر دیا ہے۔قربانی کے دیگر فوائد بھی بے شمار ہیں۔مثال کے طور پرجانوروں کی خرید و فروخت ہوتی ہےاور اس کاروبار کی وجہ سے بہت سے افراد روزی کما لیتے ہیں۔اس قربانی کی وجہ سے سرمایہ گردش میں رہتا ہےاور اگرسرمایہ گردش میں رہے تو اس سےمعاشرے میں بھی خوشحالی آتی ہے۔کئی افراد سارا سال قربانی کے لیے جانور پالتے ہیں اور ان کو قربانی کے لیے فروخت کیا جاتا ہےتوبدلے میں رقم حاصل ہوتی ہے،یہ رقم ان کی کئی ضروریات پوری کر دیتی ہے۔منڈیوں میں جانور جب فروخت کے لیے پیش کیے جاتے ہیں تو ان کو ٹرانسپورٹ کے ذریعےمنڈی تک لایا جاتا ہے اور منڈیوں سے لے کر خریداروں کے گھروں تک پہنچایا جاتا ہے،اس طرح ٹرانسپورٹر حضرات کو آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ظاہری فائدوں کے علاوہ سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کا قرب حاصل ہوتا ہےاور اللہ تعالی کا قرب ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے۔
قربانی کا دن ہمیں احساس دلاتا ہے کہ دوسروں کا خیال رکھا جائےاور اللہ کی رضااورخوشنودی کے لیےایثار کیا جائے۔بہت سے ایسےمساکین افراد ہوتے ہیں جو سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لیےگوشت مانگ نہیں سکتے،ضروری ہے کہ ان تک گوشت پہنچانے کا بندوبست کیا جائےتاکہ ان کی سفید پوشی کا بھرم بھی رہےاورگوشت سےمحروم نہ رہیں۔محلہ اور گلی میں رہنے والے مساکین نیزغریب رشتہ داروں کو بھی قربانی کے گوشت سے محروم نہ رکھا جائے۔قربانی کے دن ان مظلوموں کو بھی یاد کیا جائے جو دشمنوں کے پنجوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور انتہائی بے بسی کی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ان تک خوراک پہنچنی چاہیے نیز ان کی مزید مدد بھی کی جائے تاکہ وہ آزادی سےزندگیاں گزار سکیں۔اسلام ظلم کے خلاف اٹھنے کا حکم دیتا ہےاور قربانی کا فلسفہ بھی یہی ہے کہ جان،مال اور وقت کی قربانی دی جائے تاکہ اللہ کی خوشنودی حاصل ہو جائے۔قربانی کرناایک اہم عمل ہے اور ہرصاحب استطاعت ضرور قربانی کرے۔قربانی کوئی معمولی سی رسم نہیں ہے،بلکہ اللہ تعالی نےاس کو خاص حیثیت دی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International