Today ePaper
Rahbar e Kisan International

قرض کی خوشخبری

Articles , Snippets , / Wednesday, March 26th, 2025

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

عوام کو خوشخبری سنا دی گئی ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو قرض ملنے والا ہے۔ویسے ابھی پاکستان اورآئی ایم ایف(عالمی مالیاتی فنڈ)کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوئے ہیں۔ ان مذاکرات کے بعد پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان پہلےجائزےکے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا ہے۔حتمی منظوری بعد میں ہوگی،لیکن قرض مل جائے گاکیونکہ اس قرضے کے بدلےآئی ایم ایف کو بہت زیادہ فائدہ ملے گا۔پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں اورآفات سے نپٹنے کے لیے اٹھائیس ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت 1.3ارب ڈالرز ملیں گے۔یہ توسیعی فنڈ فیسلیٹی ارینجمنٹ سینتیس(37) ماہ کے لیے ہوگا۔مجموعی طور پر(2) دو ارب ڈالرزکی رقم ملنے کا امکان ہے۔پاکستان میں قرض کاحصول کامیابی سمجھا جاتا ہے،لیکن دوسرے ممالک میں قرض کو پریشانی سمجھا جاتا ہے۔قرض لینا کوئی بری بات نہیں،لیکن اس کا استعمال ملک کی بہتری کے لیے ہونا چاہیے۔پاکستان میں کرپشن بہت زیادہ ہوتی ہےاور قرض کی رقم کا بڑا حصہ کرپشن کی نظر ہو جاتا ہے۔دوسرے ممالک رقم کوملکی مفاد کے لیےخرچ کرتے ہیں۔پاکستان قرض کو بھاری سود کے عوض حاصل کرتا ہےاور دیگر شرائط بھی تسلیم کرنا پڑتی ہیں.ان شرائط میں بھاری ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہےاور دوسری شرائط بھی ہوتی ہیں۔ٹیکسز اور شرائط کی وجہ سے پاکستانی عوام کا کچومر نکل جاتا ہے۔پاکستانی روپے کی گرتی ویلیو معیشت کے لیے بہت بڑے بحران پیدا کر رہی ہے۔افسوس اس بات کا ہےکہ معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بہتر پالیسیاں نہیں بنائی جاتیں۔اگر بہترین پالیسیاں اپنا لی جائیں تو پاکستان معاشی لحاظ سے مضبوط ہو سکتا ہے۔ایک وقت تھا جب پاکستان معاشی لحاظ سے اتنا کمزور نہیں تھا،لیکن اب بدترین حالت تک پہنچ چکا ہے۔بہت سے اداروں کی نجکاری ہو چکی ہےاور کئی ادارےنجکاری کا شکار ہونے والے ہیں۔
آئی ایم ایف نےکہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی ہے(یہ اور بات ہےکہ عوام کی اقتصادی حالت بہت ہی بدتر ہو گئی ہے)آئی ایم ایف کے اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کے اہداف حاصل کیے گئے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ظاہری طور پر کئی خاندانوں کی سپورٹ کر رہا ہے،لیکن اس کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے دی جانے والی امداد عزت نفس ختم کر رہی ہے۔خواتین دو چار ہزار کے لیے دھکے کھا رہی ہوتی ہیں۔ریٹیلرزرقم نکالنے کی عوض رشوت بھی لیتے ہیں اور ذلیل بھی کرتے ہیں،لیکن ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم بہتر مصارف کے لیے بھی دی جا سکتی ہے۔اگر رقم دینا ضروری ہے تو عزت نفس کا خیال کرتےہوئے موبائل اکاؤنٹ کے ذریعے بھی دی جا سکتی ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو ماحولیات سے متعلق خطرات کا سامنا ہے،ماحولیاتی خطرات اور قدرتی آفات کے خلاف پاکستان کی مدد کریں گے۔توانائی کےشعبےکی اصلاحات کے لیے بھی پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اب ظاہر بات ہےپاکستان کواصلحاحات اور ترقی کے نام پرقرض کی رقم دی جائے گی اور رقم کی وصولی بھاری سود سمیت کی جائے گی۔شرائط اس کے علاوہ ہوں گی۔پاکستان میں قدرتی آفات آتی رہتی ہیں۔کبھی سیلاب،کبھی بے موسمی بارشیں اور کبھی دیگر آفات کا سامنا پاکستانیوں کو کرنا پڑتا ہے،لیکن ان آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی تیاری نہیں کی جاتی۔پاکستان کی معیشت اگر ہمیشہ قرض پر چلتی رہی تو یہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکے گا۔
ہمیشہ پاکستان کو قرض ملتا ہے تو شرائط نامہ بھی ساتھ ملتا ہے۔موجودہ شرائط میں توانائی کے سلسلے میں سبسڈی کی کمی اور اخراجات میں کمی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔اخراجات میں کمی کے لیے ضروری ہے کہ مراعات یافت طبقہ کی مراعات میں کمی کی جائے،لیکن افسوس ناک بات ہےکہ سارا نقصان عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔بجلی بہت زیادہ مہنگی کی گئی ہے،حالانکہ 200 سے 300 یونٹ بجلی فری دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔بجلی کے بل عوام کی برداشت سے باہر ہو چکے ہیں۔آئی ایم ایف کی طرف سے ایک شرط یہ بھی عائدکی گئی ہے کہ یکم جولائی 2025 سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی یقینی بنائی جائے گی۔زراعت کا شعبہ بدترین حالات کا سامنا کر رہا ہے۔زراعت کےمسئلے کو ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کی ضرورت ہے۔زراعت اور بجلی یادیگر شعبوں کو اگر سبسڈی دی جائے تو اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ عوام کو اس سبسڈی کا فائدہ پہنچے۔اس بات کے اعلانات کیے جاتے ہیں کہ پاکستان جلد ہی آئی ایم ایف سے جان چھڑانے والا ہے،لیکن کچھ عرصے کے بعد اعلانات کرنے والے آئی ایم ایف سے قرض کےحصول کےلیے درخواستیں کر رہے ہوتے ہیں۔اس بات کی بھی اکثرگونج سنائی دیتی ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے والا ہے۔عوام سوچتی رہ جاتی ہے کہ دیوالیہ ہونابہتر ہے یا موجودہ صورتحال؟دیوالیہ ہونا شاید اتنا نقصان دہ نہ ہو،جتنااب نقصان پہنچ رہا ہے۔ٹیکسز لگانے چاہیےکیونکہ ٹیکسز سے حاصل کی گئی رقم سے کسی بھی ملک کا نظام چلتا ہے،لیکن ٹیکس کی رقم کرپشن کی نظر نہیں ہونی چاہیے۔پاکستان قرض پر قرض لےرہا ہےاور اس کا فائدہ پاکستانی عوام کو نہیں ملتا،لیکن ادائیگی قوم کو کرنا پڑتی ہے۔ملک کے معاشی استحکام کے لیے ضروری ہےکہ فوری طور پر زراعت اور دوسرے شعبوں پر فوری توجہ دی جائے۔عوام سوچتی ہے کہ قرض لی جانےوالی رقم کہاں خرچ ہورہی ہے؟پورا پاکستان قرض پر چل رہا ہےاور کب تک چلتا رہے گا؟قرض پاکستانی قوم کا خون نچوڑ رہا ہے،اس لیےقرض سے جان چھڑا کر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International