وطن عزیز بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے اتنا دب چکا ہے کہ اب اِن قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کے لئے بھی نئے قرضے لینے پڑتے ہیں جبکہ مزید ضروریات کے لئے عوام پر مہنگائی اور ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جاتا ہے. ہمارے سیاستدان اور اعلیٰ سرکاری افسران چونکہ انتہائی خوشحالی زندگی گزار رہے ہیں اس لئے وہ اس حقیقت سے نا آشنا ہیں کہ معیشت میں بہتری لانے کے لیے آمدنی بڑھانی پڑتی ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو پھر اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے. موجودہ حالات اور واقعات کی روشنی میں فی الحال آمدنی بڑھنے کے آثار تو نظر نہیں آرہے البتہ غیر ضروری اخراجات میں کمی کرنا حکمرانوں کے بس میں ہے بشرطیکہ وہ عوام کی سطح پر آ کر سوچیں. مثال کے طور پر کرکٹ، ہاکی، کسی اور کھیل یا تفریح پر جو اخراجات ہوتے ہیں ان کو فی الحال ختم کر دیا جائے تاکہ عوام پر بوجھ کم ہو. کھیلوں کے سلسلے میں اُٹھائے جانے والے اخراجات میں کھلاڑیوں، کوچز، انتظامیہ کی تنخواہیں اور اور دیگر مراعات سرِ فہرست ہیں. مُلک کی موجودہ معاشی صورتحال میں ہماری اولین ترجیح کھیلوں میں شہرت حاصل کرنا نہیں ہونا چاہیے بلکہ معاشی طور پر مُلک کو خود کفیل بنا کر دنیا میں نام پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قرض لینے والے کشکول کو توڑا جا سکے.
شاید کہ تیرے دل میں اُتر جائے میری بات
شہزادہ ریاض
Leave a Reply