Today ePaper
Rahbar e Kisan International

مادری زبان اور تعلیم

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Friday, February 21st, 2025

از: انور ظہیررہبر، برلن جرمنی

‎اکیس فروری مادری زبان کا عالمی دن قرار پایا ہے۔اسی نسبت سے اس مضمون کو تیار کیا گیا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ لفظ “ماں” کسقدر مقدس ہے اور کسی گھر اور معاشرے کو بنانے میں ماں کا کردار کتنا اہم ہوتا ہے بالکل اسی طرح “ مادری زبان“ بھی ایک معاشرے اور ایک تہذیب کو بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتی ہے ۔
مادری زبان ہماری زندگی میں ایک خاص معنی رکھتی ہے اور ہماری شناخت اور ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ نہ صرف رابطے کا ذریعہ ہے بلکہ ہمارے خیالات، احساسات اور اقدار کا اظہار بھی ہے۔ ہماری مادری زبان کے اس قدر اہم ہونے کی ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ ہمیں روزمرہ کے حالات سمجھنے اور بات چیت کرنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ وہ آلہ ہے جس کی مدد سے ہم اپنے خیالات کو دوسروں کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں اور اپنے آپ کو کسی کے سامنے پیش کر سکتے ہیں۔ مادری زبان ہماری شخصیت اور ہماری شناخت کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ ہمیں اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے ممتاز کرنے اور خود کو فرد کے طور پر بیان کرنے میں مدد کرتی ہے۔
دیکھیں اب میں ایک بہت اہم نقطے پر آپ سب کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ
انسان جب پیدا ہوتا ہے تو ماں ہی کی گود میں پھلتا پھولتا ہے اور بچہ جو لفظ سب سے پہلے بولتا ہے وہ اُس زبان میں ہی بولتا ہے جسے اُس کی ماں نےاُسے سکھائی ہوتی ہے ۔ یعنی بچہ مادری زبان سے اپنے بولنے کی صلاحیت کا برملہ اظہار کرتا ہے ۔ اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ انسان جو سب سے پہلی زبان سیکھتا ہے اور پھر بولتا ہے وہ مادری زبان ہوتی ہے ۔ تو اس سے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے؟ تو جناب ثابت یہ ہوتا ہے کہ سب سے اول زبان جو انسان اس دنیا میں آکر سیکھتا اور بولتا ہے وہ اُس کی مادری زبان ہوتی ہے ۔ یعنی پہلی زبان یا اول زبان کونسی زبان ہوئی تو یہ ہے“ مادری زبان” ۔ یعنی مادری زبان آپ کی پہلی زبان شروع سے تھی اور ہمیشہ ہی رہے گی ۔ اب اس کے علاوہ جو بھی آپ زبان سیکھیں گے وہ پہلی نہیں بلکہ دوسری ہوگی یا دوسرے نمبر پر آئے گی ۔ تو یوں صاف ظاہر ہوا کہ پہلے نمبر پر آپ کی مادری زبان ہے اور باقی ساری دوسری زبانیں جو آپ کو آتی ہیں وہ دوسری یا تیسری یا چوتھی زبان تو ہوسکتی ہے لیکن پہلی نہیں ۔
اسی لیے کسی عقلمند نے کہا ہے کہ “ کسی بھی نئی زبان کو سیکھنے کے لیے لازمی ہے کہ تمہیں اپنی مادری زبان پر مکمل عبور حاصل ہو۔”

بہت سے ماہرینِ لسانیات، ماہرینِ نفسیات اور زبان کے ماہرین کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مادری زبان کے نہیں جاننے یا اسے مزید استعمال نہیں کرنےکہ بہت خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں۔ یہ خاندانی اور سماجی تعلقات، ذاتی شناخت، سماجی اقتصادی دنیا کے ساتھ ساتھ علمی صلاحیتوں اور تعلیمی کامیابیوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔
اپنی زبان میں لکھے یا بولے جانے والے لفظ کا ادراک زبان کے لیے احترام اور اُس کی تعریف و توصیف پیدا کرتی ہے، جس سےاسے سننے والا، بات چیت کرنے والا ساتھی یا کسی بھی شخص کو نرم و ملائم لہجہ اختیار کراوادیتا ہے۔ نیلسن منڈیلا نے ایک بار سماجی تناظر میں اس کا اظہار اس طرح کیا تھا:
“اگر آپ کسی شخص سے ایسی زبان میں بات کرتے ہیں جو وہ سمجھتا ہے، تو آپ اس کے دماغ تک پہنچ جاتے ہیں۔لیکن اگر آپ اس سے اُس کی اپنی زبان میں بات کریں گے تو آپ اس کے دل تک پہنچ جائیں گے۔”
میں نیلسن منڈیلا کے اس خوبصورت بات میں یہ اضافہ کروں گا کہ
اپنی زبان کے ساتھ، خاص طور پر صحیح زبان کے ساتھ، آپ صرف بات چیت کے علاوہ بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ یہ دلوں کو چھو سکتی ہے اور بعض اوقات چھوٹے معجزے بھی دکھا سکتی ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ دُنیا کی ہر زبان بہت خوبصورت ہے اس لیے ہر کسی کو اپنی مادری زبان پسند ہوتی ہے اور ہونی بھی چاہیے ۔ مادری زبان کو اُس کی اہمیت وہی لوگ دلا سکتے ہیں جو یہ زبان بچپن سے بولتے آرہے ہیں۔ اگر آپ اپنی مادری زبان بولنے میں کوئی شرمندگی محسوس کرتے ہیں تو شاید اس سے زیادہ بدقسمتی زبان کے سلسلے میں اور کچھ نہیں ہو سکتی ہے۔ ترقی یافتہ قوموں کے دیکھیں اور ہمیں اُن سے سیکھنا ہوگا کہ وہ اپنی مادری زبان کی آبیاری کیسے کرتے ہیں اور اُس کو بولنے ، پڑھنے اور اُسی زبان میں اپنی رائے دینے میں کتنا فخر محسوس کرتے ہیں۔ میں پچھلے پینتیس سالوں سے جرمنی میں مقیم ہوں اور سچ پوچھیں تو یہاں آکر مجھے احساس ہوا کہ ہم اپنی مادری زبان کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہیں۔ اسی اور نوے کی دہائی میں جرمن قوم کو اگر انگریزی آتی بھی تھی تو وہ بولتے نہیں تھے ۔ میرے ساتھ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے جو میں آپ سب کو بتا رہا ہوں ۔ شروع کے دنوں میں جب میں جرمن زبان سیکھ رہا تھا اور چونکہ جرمن زبان اُس وقت اتنی اچھی آتی نہیں تھی اس لیے انگریزی بولنے کی کوشش کرتا تھا تو ایک دفعہ میرے جرمن زبان کے اسکول کے اُستاد نے مجھے انگریزی بولتے ہوئے روک دیا اور کہا کہ اب سے تُم اپنی انگریزی باہر کلاس کے کمرے کے دروازے کے پاس رکھ کر کمرے کے اندر آو گے ۔ یہ جرمنی ہے یہاں صرف جرمن بولی جانی چاہیے۔” اسی طرح ایک دفعہ خریداری کرتے وقت بھی جب ایک دکاندار سے انگریزی بولنے کی کوشش کی تو وہ کہنے لگا” سر آپ بھول رہے ہیں کہ آپ جرمنی آچکے ہیں اور جب جرمنی آئے ہیں تو براہ مہربانی جرمن بولیے۔”
یہ وہ مثالیں ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ اپنی مادری زبان پر جرمنوں کو کتنا فخر ہے ۔ جب میں جرمنی کی تاریخ دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ دو مرتبہ پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم میں مکمل طور پر زمیں بوس ہونے والی قوم آج دوبارہ سے کھڑی ہوکر دنیا کی صف اول کی قوموں میں اپنے آپ کو شمار کروارہی ہے تو اس کے پیچھے جو راز ہے وہ ہے اپنی زبان سے محبت اپنی تہذیب سے محبت اور اپنے اقدار سے محبت۔ یورپ کی مثال دیکھ لیں کہ یہاں تقریباً 25 زبانیں بولی جاتی ہیں ۔ اور یورپی یونین کے قانون کے مطابق یورپی یونین کے پارلیمینٹ میں ہر شخص کو اجازت ہے کہ وہ اپنی مادری زبان میں بات کرے اور اپنے ہی مادری زبان میں اُسے جواب بھی دیا جائے ۔
جتنی بھی چاہیں مثالیں اُٹھا کر دیکھ لیں جن جن قوموں نے ترقی کی ہے وہ اپنی زبان بولنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ جرمنی کی 16 سال تک حکومت کرنے والے چانسلر خاتون میر کل فزکس میں پی ایچ ڈی ہیں انہیں کیا انگریزی نہیں آتی ؟ نہیں ایسا نہیں ہے ۔ لیکن دنیا بھر جہاں وہ گئیں انہوں نے اپنی مادری زبان یعنی جرمن زبان میں بات کی ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک طرف امریکہ، انگلینڈ اور فرانس نے جرمنی پر قبضہ کیا تھا تو دوسری طرف روس نے ۔۔۔ لیکن کیا جرمنی سے جرمن ختم ہوگئی اور انگریزی یا فرانسیسی یا روسی زبان نے جرمن زبان کی جگہ لے لی ۔ ہرگز نہیں ۔ اُس وقت بھی اور آج بھی اسکولوں کالجوں اور یونیورسیٹیوں میں جرمن زبان میں ہی تعلیم دی جاتی ہے اور یہی زبان ان کے ترقی کی سیڑھی بھی ہے ۔ آج بھی جرمنوں کو اپنی زبان بولنے میں ہی فخر محسوس ہوتا ہے اور اسی میں کامیابی بھی ۔ تعلیم میں اپنی مادری زبان کو جاری وساری ہی رکھنے میں اس زبان کی بقا ہے اور اسی سے یہ زبان مزید ترقی بھی کرے گی۔ میں تو ہمیشہ یہی پوچھتا ہوں کہ ہم کیوں کسی کی زبان اختیار کریں کیا کوئی اور ملک بھی ہے جو اپنی زبان کو چھوڑ کر ہماری زبان کو اپناتا ہے ؟؟؟؟


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International