Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ماواں، چھاواں یا سزاواں

Articles , Snippets , / Sunday, June 29th, 2025

rki.news

تحریر. ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
ماں کی محبت اتنی، خالص، اتنی پرخلوص اور اتنی معتبر ہے کہ اللہ پاک نے جب انسان سے اپنی محبت کا ذکر کیا، تو اسے ماں کی محبت سے تشبیہ دی، فرمایا میں اپنے بندے سے ستر ماوں سے بڑھ کر محبت کرتا ہوں اور جب ماں کے رتبے کا ذکر کیا تو بھی اسے باپ سے کءی گنا اوپر ہی رکھا، سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو ا اور پوچھا کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے، آپ نے فرمایا تماری ماں، دوسری دفعہ پوچھنے پہ بھی بھی فرمایا تمہاری ماں، تیسری مرتبہ پوچھنے پہ بھی فرمایا تمہاری ماں، چوتھی مرتبہ پوچھنے پہ فرمایا تمہارا باپ.
اور جنت کو ماں کے قدموں تلے رکھ دیا. کبھی غور فرمائیے گا کہ ماں کو اتنی اہمیت، اتنا بلند درجہ کیوں دیا گیا ہے؟ ، کیوں کہ وہ مالک جس نے مٹی کے پتلے میں اپنی روح پھونک کر اشرف المخلوقات کے درجے پہ فایز کیا وہ بچے کی نشوونما، پیدائش، نو ماہ تک بچے کو کوکھ میں رکھ کے پروان چڑھانے کی اذیت، دردزہ کی کٹھنایوں ،دو سال تک بچے کو دودھ پلانے، راتوں کو جاگ جاگ کر اس بچے کا خیال رکھنے پر، جو بڑا ہو کر اور پڑھ لکھ کر دنیا کے ہجوم میں یوں گم ہو جاے گا جیسے وہ پیدا ہوتے ہی آین سٹاین تھا، اور ماں صرف ایک بچے نہیں بلکہ اپنے سارے بچوں کے لیے اسی طرح تن من کی بازی لگاتی ہے، قربانی دیتی ہے اور نسلوں کو سنوار کے اپنی جھکی کمر اور تھکے ہارے بدن کے ساتھ موت کو اوڑھ لیتی ہے. وہ کیسی ماییں تھیں؟ جو اپنے سکھ کو تج کر بچوں کے سکھ کا سوچتی تھیں. وہ بالکل ویسی ہی مایں تھیں جن کا ذکر اللہ پاک نے اپنی محبت کی مثال انسان سے دینے کے لیے ماں کے حوالے سےدیا. مجھے گاوں کا وہ سیانا نہیں بھولتا جو اپنی ماں کے ایثار کو بیان کرتے ہوئے آنسوؤں سے روتا تھا وہ بتاتا ہے کہ. ہم چھ بہن بھائی تھے، کھانے والے زیادہ اور کھانا کم ہوتا تھا، ماں ہم سب کو کھلا کے خود سوکھے نوالے پانی کے ساتھ حلق میں اتارتی تھی اور ہمیں پتا بھی نہ چلنے دیتی تھی، بے شک اللہ کے بعد ماں ہی وہ عظیم ہستی ہے جو اپنے تمام بچوں کے تمام دکھوں اور تکالیف کو ہنس کے اپنی جان پہ لے جاتی ہے. ہم نے بھی سدا اپنی ماوں اور ان کی ماوں کو ہمیشہ اپنے بچوں اور خاندان کے لیے قربانیاں دیتے ہی دیکھا مگر آج کل کچھ اس قسم کی ماییں صفحہ ہستی پہ نمودار ہو چکی ہیں کہ انھیں مایں کہنے اور لکھنے کو بالکل بھی جی نہیں چاہتا یہ ماوں کے روپ میں نوع انسانی پہ مسلط وہ سزائیں ہیں جو بڑی ہی کربناک ہیں، اذیت ناک ہیں یہ بدبخت وہ منحوس عورتیں نما ڈایینیں ہیں جو اپنی جنسی تسکین کے لیے اپنے یاروں کو راضی کرنے کے، لیے کبھی اپنے شوہروں کی جان لے لیتی ہیں تو کبھی اپنی معصوم بچوں کی، مجھے ان تمام سزاواں اور خطاوں سے شدید نفرت ہے جنہوں نے ماوں کے مفہوم ہی کو داغدار کر دیا ہے.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Naureen drpunnamnaureen@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International