rki.news
کبھی بھی اس دنیا میں کوئی انسان نا امیدی یا مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے اور یوں لگتا ہے جو کچھ وہ کرہا ہے بے معنی ہے اور وہ اک بے مقصد زندگی گزار رہا ہے۔
ایسی صورتحال اس دنیا میں موجود کم و بیش ہر انسان کے ساتھ پیش آتی ہے لیکن منفی سوچوں سے اپنے آپ کو اور معاشرے کو بچانا ہی اصل جدّوجہد اور بڑا کام ہے کیونکہ انسان خدا کی ایک بے مثال تخلیق ہے۔
جیساکہ ارشاد باری تعالٰی ہے۔
” تم اللّہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ”
اس آیت کے مفہوم کو سمجھتے اور عمل کرتے ہوئے کوئی بھی مسلمان مایوس نہیں ہو سکتا اور ہمیشہ
رحمت کا طلبگار رہتا ہے۔
چاہے اس کی زندگی میں لاکھ ناکامیاں آئیں اور بظاہر محسوس ہو کہ دنیا کے دروازے اُس کے لئے بند ہو رہے ہیں تب بھی مایوس ہونا جائز نہیں
ہمیں ہر صورت میں جدّوجہد اور تگ و دو کا دامن تھام کر رکھنا چاہیے اور کچھ کر دکھانےاور اچھی زندگی گزارنے کا جذبہ ہمیشہ دل میں زندہ رکھنا چاہیے ،اس کے لئے سستی ، ناکامی اور کمزویوں کو خود سے دور رکھنا چاہیے اور اپنے معبود پر یقین کامل ہونا چاہیے کہ وہ زمین و آسمان کے تمام خزانوں کا مالک ہے اور وہ ہمیشہ کامیابی عطا کر سکتا ہے۔
اللہ کی رضا پر راضی رہنا در حقیقت ایک اچھّے مسلمان کی بلند خوبیوں میں شامل ہے اور یہ احساس انسان کو منفی وسوسوں سے نجات دلاتا ہے اور اُسے یہ یقین دلاتا ہے کہ جو کچھ ہوا اُس میں خدا کی مرضی شامل تھی اور جو تکلیفیں یا آزمائشیں زندگی میں آتی ہیں وہ اللّہ کی طرف سے امتحان ہوتا ہے ۔ آزمائشوں سے انسان کی صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا ہوتا ہے اور یہ اُس کی دینی و روحانی ترقی کا باعث بنتی ہیں یہ تکالیف انسان کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہیں۔
مایوسی کی وجوہات کو جان کر ان کا علاج بھی ممکن ہے۔ زندگی میں زیادہ تر معاشی مسائل ، گھریلو جھگڑے وغیرہ سر فہرست ہوتے ہیں جو مایوسی پیدا کرتے ہیں لیکن کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ تمام اہلیت ، صلاحیت اور قابلیت ہونے کے باوجود بھی آپ کو ویسا نتیجہ نہیں مل رہا ہوتا جس کی آپ اُمید کر رہے
ہوتے ہیں۔
مایوسی سے بچنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ زیادہ کی خواہش نہ کی جائے اور جتنا مل رہا ہے اُس پر شاکر اور صابر ہُوا جائے اور ایسی خواہشات کو ترک کردیا جائے جو زندگی میں حاصل نہیں ہو سکتیں اور صرف اُن خواہشات کے لئے سعی کی جائے جو آپ اپنی محنت سے حاصل کر سکتے ہیں ۔ اس طرح مایوسی آپ کی کمزوری کی جگہ طاقت بن جائیگی۔
دوسروں سے کم سے کم توقعات وابستہ رکھیں اور یہ سوچ کر پریشان نہ ہوں کہ دوسروں سے جو توقعات ہیں اگر وہ پوری نہیں ہوئیں تو کیا ہو گا ۔ کوشش کریں کہ وہ سب کام خود کریں.
اور احساس کمتری کا شکار ہرگز نہ ہوں اور ہمیشہ مثبت سوچیں اور اپنی صلاحیتوں کو اور مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں ۔
یہ یقین رکھیں کہ آپ اس دنیا میں موجود لاکھوں لوگوں سے بہتر ہیں اور آپ مزید بہتر ہو سکتے ہیں۔ نہ خود مایوس ہوں اور نہ معاشرے میں مایوسی پھیلائیں کیونکہ مایوسی کُفر ہے ۔ رحمتِ الہٰی سے کسی بھی صورت مایوس نہیں ہونا ہے اور ہر صورت جدوجہد جاری رکھنی ہے۔ اللہ کی رحمت انسانوں کو ہر وقت اپنے گھیرے میں لئے رکھتی ہے ۔ ایک
حدیث قدسی ہے کہ حضرت انس فرماتے ہیں میں نے رسول الله کو فرماتے ہوئے سنا ” کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے۔
اے ابن آدم !جب تک تو مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے امیدیں وابستہ رکھےگا تو میں تجھے معاف کرتا رہوں گا ”
اس لئے مایوسی کی جگہ اللّہ کی رحمت کا طالب رہنا چاہیے اور ہر صورت یہی دعا کرنی چاہیے کہ اللّہ پاک اپنی رحمت سے زندگی کو اور زیادہ برکت والی بنائیں اور ہم اپنے اندر ہردم زندگی کو زیادہ سے زیادہ با عمل اور اچھی گزارنے کی لگن جگائیں جس کے نتیجے میں ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں اچھی بنا سکتے ہیں
اس لئے اپنے اخلاق اعمال سے اپنے اطراف، اپنے معاشرے اور اپنی دنیا کو مایوسی کی جگہ عمل اور اللّہ کی رحمت سے روشناس کروائیں اور بے عملی کی جگہ محنت کرکے ناامیدی کی جگہ ایک بہتر راہ اپنائیں۔
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر
Leave a Reply