rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
ہر ملک اور قوم کی خواہش ہوتی ہے کہ دفاع کو مضبوط بنایا جائے۔کوئی بھی ریاست اگر بہت زیادہ ترقی یافتہ ہو،لیکن دفاعی لحاظ سے کمزور ہو تو جلد ہی طاقتور ریاستوں کا نشانہ بن جاتی ہے۔زمانہ قدیم سے فرد ہویاریاست،اپنے دفاع کے لحاظ سےفکرمند رہے ہیں۔طاقتور ہمیشہ کمزور کو دباتا آیا ہےاور ائندہ بھی ایسا ہوتا رہے گا۔دفاعی لحاظ سے کمزور ریاستیں تاوان ادا کرتی ہیں تاکہ ان پرحملہ نہ ہو سکے،لیکن ہر وقت یہ خدشہ موجود ہوتا ہے کہ کوئی بھی ان پر حملہ کر سکتا ہے۔موجودہ دور بہت جدید ہو چکا ہے اور خطرناک ہتھیاروں کے علاوہ ایٹم بم بھی وجود میں آگیا ہے۔اسلحے کی دوڑ بھی شروع ہےاور ہر ملک کوشش کر رہا ہےکہ اس کے پاس جدیدسے جدید اسلحہ موجود ہو۔اسلحے کی ضرورت ہر دور میں رہی ہے،اسی لیے یہ منافع بخش انڈسٹری ہے۔امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک اپنا اسلحہ دنیا بھر کو بیچ رہے ہیں۔ان کی طرف سے ہمیشہ دعوی کیا جاتا ہے کہ ان کا اسلحہ جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔اسلحے میں ہر وہ چیز شامل کی جا سکتی ہے جو لڑائی میں استعمال ہو سکے۔مثال کے طور پر لڑاکاطیارے، ہتھیار اور ڈرونز وغیرہ شامل ہیں۔زمانہ قدیم میں پتھروں اورہاتھوں سے لڑائیاں لڑی گئیں،بعد میں تلواریں اور نیزے استعمال کیےگئےنیز گھوڑوں پر سوار ہو کر بھی جنگیں لڑی گئیں،اب جدید دور میں طیاروں،بموں اور ڈرونز کے ذریعےجنگیں لڑی جا رہی ہیں۔جدید اسلحہ استعمال کر کےکم وقت میں زیادہ انسان قتل کیے جاتے ہیں،اس لیے اب جدید اسلحے کی ضرورت زیادہ ہو گئی ہے۔اب امریکہ اور مغرب کا اسلحہ کی برتری کا دعوی چین چیلنج کر رہا ہے۔حال ہی میں چین نے دعوی کیا ہے کہ اس نے ایک ایسا طیارہ بنا لیا ہے جو ریڈار سسٹم کو مکمل طور پر ناکام دیتا ہے۔چینی دعوی کے مطابق اس کا20_Jمائٹی ڈریگن اسٹیلتھ لڑاکاطیارہ جاپان کے قریب سخت ترین نگرانی والے آبنائے سوشیماپر بغیر کسی کے علم میں آئے گزرا ہے۔چینی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ پرواز ایسے علاقے میں ہوئی جہاں امریکی،جاپانی اور جنوبی کوریائی ریڈار سسٹم کا گہرا جال بچھا ہوا ہےاور ان میں طاقتور تھاڈ اینٹی میزائل سسٹم بھی شامل ہے۔رپورٹس کے مطابق چین کے فرسٹ فائٹر بریگیڈ جس میں 20_Jطیارہ شامل ہے،آبنائےسوشیما کے اوپر سے ہوتا ہوا تائیوان کے گرد چکر لگا کر واپس آیا ہے۔تائیوان کے گردچکر لگانے کا شاید یہ مقصد ہو سکتا ہے کہ امریکہ سمیت تمام ممالک خبردار ہو جائیں۔چین کے وزیر دفاع نے امریکہ کے اتحادی ملکوں کو وارننگ دی ہے کہ اگر تائیوان پر چین کے کنٹرول کو چیلنج کیا گیا تو جاپان،جنوبی کوریا اور امریکی فوجی اڈوں کو مستقل کے تنازعہ میں قانونی اہداف کے طور پر دیکھا جائے گا۔وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ چین کسی کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت کی اجازت نہیں دے گا۔چین کا جدید طیارہ اگر ریڈار سسٹم کو ناکام کر چکا ہے تو یہ بہت بڑی کامیابی کہی جا سکتی ہے۔
اسلحہ کی مارکیٹ پراب تک امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کا قبضہ رہا ہے۔کچھ ممالک لڑاکا طیارےاس دعوے کے ساتھ فروخت کر رہے تھے کہ یہ کسی بھی ملک کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔رافیل طیارےبھی دنیابھر میں مشہور ہیں لیکن ان کی ساکھ کو اس وقت دھچکا لگا جب پاکستان نےانڈیا کے ساتھ جنگ کے دوران رافیل طیاروں کونشانہ بنا کر گرا دیا۔رافیل طیاروں کو نشانہ بنانا کوئی آسان کام نہیں تھا لیکن جب پاکستان نشانہ بنانے میں کامیاب ہوا تو رافیل طیاروں کی مارکیٹ پر اثر پڑا۔چین اب اسلحہ بنانے کی دوڑ میں بہت آگے نکل رہا ہے جو کہ امریکہ سمیت تمام مغربی ممالک کے لیے تشویش ناک ہے۔ماہرین کے مطابق اگر چین کے پاس ایسے طیارے ہیں جوسخت ترین نگرانی کو بھی ناکام بنا رہے ہیں تو یہ مغربی دفاع کی بہت بڑی ناکامی ہے۔چین کا دعوی اگر درست ہے تو دنیا میں بہت بڑی تبدیلیاں آنے کا امکان پیدا ہو چکا ہے۔چین صرف تائیوان پر کنٹرول حاصل نہیں کرے گا بلکہ امریکہ کے لیےایک زبردست مخالف کا کردار بھی ادا کرے گا۔چین اور امریکہ کی مخالفت کئی برسوں سے جاری ہےاور اب زیادہ بڑھ سکتی ہے۔امریکہ اور دوسری ریاستیں بھی کوشش کریں گی کہ چین کی اس برتری کو روکا جا سکے۔ممکن ہے چین کے ساتھ جنگ چھیڑ دی جائے،لیکن یہ جنگ چین کی نسبت مخالفین کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔چین صرف طیارے نہیں بنا رہا بلکہ دیگر اسلحہ بھی بنا رہا ہے۔چین اسلحہ کی فروخت سےاپنی معیشت کو بہت بلند کر سکتا ہے۔چینی 20_Jطیاروں کی مانگ دنیا میں بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے۔یہ بھی ممکن ہے کہ چین کے پاس ایسا سسٹم ہو جو ان طیاروں کی بھی نشاندہی کر سکے،مگر اس وقت ان طیاروں کا چرچادنیا بھر میں بہت پھیل چکا ہے۔
چین کے20_J مائٹی ڈریگن لڑاکا طیارےجہاں ایک حیران کن صورتحال واضح کر رہے ہیں،ہاں ایک خوف کی فضا بھی پیدا ہو رہی ہے۔خوف اس لحاظ سے کہ اس20_J طیارےنگرانی سسٹم کو ناکام کر کےکسی بھی ملک میں تباہی مچا سکتے ہیں۔یہ طیارے اگرڈرون طرز پر پرواز کریں تو خطرہ کئی گنا زیادہ بڑھ جائے گا۔پوری دنیا ایک ایسی جنگ کا خطرہ محسوس کرے گی،جوکسی وقت بھی شروع ہو سکتی ہے۔ہر ملک کی سلامتی اور سیکیورٹی شدید متاثر ہوجائے گی۔یہ طیارے جوہری مواد کو بھی آسانی سےایک سےدوسری جگہ لے جا سکیں گےاور ایٹمی قوت کتنا نقصان پہنچائے گی،ایسا تصور کرنا بھی خاصاخوفناک ہے۔بہرحال ہو سکتا ہے چین کا دعوی مکمل طور پر درست نہ ہواور اس بات کا امکان بھی ہے کہ اس کا بھی توڑ تلاش کر لیا جائے۔لازمی بات ہےترقی کرتی ٹیکنالوجی میں ہر لمحہ جدت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔بہرحال مستقبل میں اس سے بھی جدید اسلحہ اور مصنوعات معرض وجود میں آ سکتی ہیں۔
چین اور تائیوان کا مسئلہ بھی بہت الجھا ہوا ہے۔تائیوان پر اگر چین کنٹرول کرنے کی کوشش کرے گا تو لازمی طور پر امریکہ یا دوسری طاقت ایسا کرنے سےچین کو روکے گی۔بزور طاقت روکنے کی صورت میں چین بھی جواب دے سکتا ہےاور یہ چینی جواب،امریکہ سمیت کئی ممالک کے لیےخاصاخوفناک ہوگا۔چین اگر 20_J طیارے بنا چکا ہے تو امریکہ بہت بڑا نقصان اٹھائے گا۔چین کو امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیےدیگر ممالک کےتعاون کی ضرورت ہےاور کئی ممالک چین کے ساتھ تعاون کرنے پر تیار بھی ہوجائیں گے۔بدلے میں چین عسکری مدد کے ساتھ اقتصادی مدد بھی کرے گا۔بہرحال مستقبل میں مزید جدید تہلکہ خیز اشیاء وجود میں آئیں گی اور آج کی جدید اشیاء مستقبل میں ایک معمولی سی ٹیکنالوجی سمجھی جائیں گی۔
Leave a Reply