تازہ ترین / Latest
  Thursday, December 26th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

مجھے ایوارڈ چاہیے

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Sunday, March 31st, 2024

(قیصر مسعود،دوحہ قطر)

ایک زمانہ تھا جب     اعلیٰ  سرکاری  اداروں کی  خبروں کو  عوام الناس سے  دور رکھا جاتا تھا۔ میڈیا کو صرف  وہی خبریں  نشر کرنے کی اجازت دی جاتی تھی  جو  سرکار مناسب سمجھتی تھی۔ہمیں صرف اتنا معلوم ہوتا تھا کہ صدر پاکستان یا جناب ِ وزیر اعظم نے مسجد  یا پھر کسی سڑک کا افتتاح کیا ہے، جہانگیرخان نے برٹش اوپن جیت کر ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔یا پھر یہ کہ افغانستان کے ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ چینی دو روپے سستی ہو گئی ہے اور مالاکنڈ ڈویژن میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان  موجودہے  وغیرہ۔

اب  حالات بدل چکے ہیں۔معلومات کے نئے نئے ذرائع میسّر ہونے کی وجہ سے  عوام  کی  آنکھوں پر پردہ ڈالنا یا زیادہ عرصے تک ڈالے رکھنا ممکن نہیں رہا۔یہ سوشل میڈیا کا عہدہے ۔اس عہد میں کوئی راز راز نہیں رہا۔ اصل اور فیک خبروں کی بھرمار تو رہتی ہے لیکن  فیک خبروں کی اصلیت بھی جلد واضح ہو جاتی ہے۔اب عوام  خارجہ پالیسی کے خدو خال کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور معاشی معاملات کی باریکیوں سے بھی باخبر رہتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ڈیل اور کرنسی ریٹس کے اتار چھڑہاؤ کے مخمصے کو بھی  وہ خوب سمجھتے ہیں۔ ایسے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ قومی اعزازات اور ایوارڈز کے حوالے سے بے خبر رہیں۔انھیں معلوم ہے کہ ایوارڈ کس کو دیا جا رہا ہے اور اس کا اصل حق دار کون ہے۔وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ایوارڈز دینے والی کمیٹی کیسے بنتی ہے اور کیسے کام کرتی ہے، کمیٹی  کے ممبران کون ہیں اور ایوارڈز کے شعبے کون کون سے ہیں۔گویا سوشل میڈیا کا جن  اندر کی تمام معلومات اور خبریں باہر نکال لاتا ہے جس کے باعث ہر حکومتی اقدام کی گونج بیوروریٹس کے دفتروں سے باہر بھی سنائی دیتی ہے۔

گزشتہ دنوں 23 مارچ کو مختلف شعبوں کی 824 شخصیات کو مختلف قومی ایوارڈز  عطا کیے گئے۔بہت سی ایسی شخصیات کو ایوارڈز سے نوازا گیا  جن کی وجہ سے ایوارڈز کی عذت و توقیر میں اضافہ ہوا۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی شخصیات بھی ایوارڈز  لے اُڑیں جو بہت سے دانش وروں کی رائے میں ان ایوارڈز کی حق دار نہیں تھیں۔چنانچہ اس حوالے سے مختلف اخبارات میں کالمز لکھے جا رہے ہیں، ٹی پروگرامز میں  ایوارڈز کی بندر بانٹ بانٹ پر تنقید کی جا رہی ہے۔چند معتبرصحافی   دلائل اورروایت کی روشنی میں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس اہم  مسئلے کا نوٹس لیا جائے۔ایوارڈز  کے لیے ناموں کا اعلان کرنے والی کمیٹیوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ہمارا خیال بھی یہی ہے کہ    ایوارڈز کی  نامذدگی کے دوران  دوستی، اقربا ء پروری اور تعلقات کو ایک طرف رکھتے ہوئے  ایسے اقدام اٹھانے چاہئیں  تاکہ  قومی اعزازات  صحیح معنوں میں ان کے حق داروں تک پہنچ سکیں۔بصورت دیگر ہرسال  یہ شور شرابا یونہی برپا ہوتا رہے گا۔ ہر کوئی یہی کہتا نظرآئے گا کہ ” مجھے ایوارڈ چاہیے”۔یوں جہاں قومی اعزازات کی بے توقیری ہوگی وہاں بین الاقوامی سطح پر بھی ہماری سبکی کا امکان موجود رہے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International