Today ePaper
Rahbar e Kisan International

محمد علی جناح — ایک عظیم قائد

Articles , Snippets , / Wednesday, December 24th, 2025

rki.news

محمد طاہر جمیل، دوحہ، قطر
آخر کوئی تو بات تھی محمد علی جناحؒ میں کہ علامہ محمد اقبالؒ نے انہیں انگلینڈ سے ہندوستان آنے کی دعوت دی، تاکہ وہ برصغیر کے مسلمانوں کی قیادت کریں اور علامہ اقبالؒ کے الگ مملکت کے تصور کو عملی جامہ پہنائیں۔ علامہ اقبالؒ کا کہنا تھا:
“مسلمانوں کی قیادت کے لیے جناح سے زیادہ موزوں اور قابل شخص مجھے نظر نہیں آتا۔”
قائداعظم محمد علی جناحؒ ایک ایسے لیڈر تھے جو کردار، وژن، قانون پسندی اور ثابت قدمی کی علامت تھے، اور یہی خوبیاں ایک عظیم قائد کو جنم دیتی ہیں۔
ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن قائداعظم کے بارے میں کہتے تھے:
“جناح واحد شخص تھے جو پاکستان کو وجود میں لا سکتے تھے۔ ان کی قیادت کے بغیر یہ ناممکن تھا۔”
قائداعظم صرف مسلمانوں ہی کے نہیں بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ عظیم لیڈر تھے، جن کی قیادت کا اعتراف اُن کے مخالفین نے بھی کیا۔ مہاتما گاندھی کے بقول:
“جناح ایک دیانت دار اور قابلِ احترام رہنما تھے۔”
جواہر لعل نہرو کہتے تھے:
“جناح ایک غیر معمولی قانون دان اور مضبوط ارادے کے حامل شخص تھے، جن کے ساتھ اختلاف کے باوجود ان کی صلاحیتوں سے انکار ممکن نہیں۔”
قائداعظم کی ذہانت اور فہم و فراست کی ہر کوئی داد دیتا تھا۔ ایک مرتبہ قائداعظم محمد علی جناحؒ اسکول و کالج کے طلبہ سے خطاب کر رہے تھے۔ ایک ہندو طالب علم کھڑا ہوا اور اس نے سوال کیا:
“آپ ہندوستان کا بٹوارہ کر کے ہمیں کیوں تقسیم کرنا چاہتے ہیں؟ آپ میں اور ہم میں کیا فرق ہے؟”
قائداعظم کچھ دیر خاموش رہے۔ اس دوران چند طلبہ نے طنزیہ جملے کسنے شروع کر دیے۔ انہیں لگا کہ شاید اس سوال کا جواب موجود نہیں۔ ہندو طلبہ کی طرف سے ہوٹنگ اور قہقہوں کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔
قائداعظمؒ نے ایک گلاس پانی منگوایا، اس میں سے تھوڑا سا پانی پیا اور گلاس میز پر رکھ دیا۔ پھر ایک ہندو طالب علم کو بلایا اور اسے باقی بچا ہوا پانی پینے کو کہا۔ اُس نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد آپؒ نے ایک مسلمان طالب علم کو بلایا اور وہی گلاس دیا، جسے اس نے فوراً پی لیا۔
پھر قائداعظمؒ نے تمام طلبہ سے مخاطب ہو کر فرمایا:
“یہی فرق ہے آپ میں اور ہم میں۔”
ہر طرف سناٹا چھا گیا، کیونکہ فرق سب کے سامنے واضح ہو چکا تھا۔
محمد علی جناحؒ نے کبھی کسی کو گالی نہیں دی اور نہ کبھی بد اخلاقی سے کام لیا۔ وہ اپنی بات اس قدر ٹھوس اور مدلل انداز میں پیش کرتے تھے کہ بڑے بڑے سیاست دان لاجواب ہو جاتے تھے۔ وہ انتہائی بااخلاق انسان تھے، اسی لیے لوگ اُن سے محبت کرتے تھے۔ شدید مخالفت کے باوجود وہ ایک دن کے لیے بھی جیل نہیں گئے، اور کبھی ایسے الفاظ زبان پر نہیں لائے جن پر معذرت کرنا پڑے۔
؎ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
یہ پاکستان، یہ پیارا وطن، اسی عظیم قائد کی جدوجہد کا انعام ہے۔
مولانا محمد علی جالندھریؒ نے 8 مارچ 1944ء کو مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ اس لحاظ سے بہت خوش قسمت ہے کہ اسے قائداعظم محمد علی جناحؒ جیسا زیرک، عاقل و فہیم، راست باز، نیک کردار، بااصول، محنتی، مخلص اور مستعد قائد نصیب ہوا، جس نے اپنی کمال تدبیر سے الجھے ہوئے مسائل کو سلجھا دیا۔ یہ مسلم لیگ کی بڑی کامیابی تھی کہ علمائے کرام کی ایک بڑی جماعت نے آزادی کی جدوجہد میں نہ صرف ساتھ دیا بلکہ قائداعظم کے شانہ بشانہ چلتی رہی۔
پاکستان محمد علی جناحؒ کی شب و روز کی مسلسل جدوجہد اور ان کی غیر معمولی قائدانہ صلاحیتوں کے باعث معرضِ وجود میں آیا۔
؎ ہمیشہ پھول برسانا الٰہی اس کے مرقد پر
کہ ساری قوم کا آرام اب آرام ہے اس کا
— قتیل شفائی
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے درجات بلند فرمائے، ان کی لغزشوں کو معاف کرے، ہمارے وطن کی حفاظت فرمائے اور ہمیں اتحاد و اتفاق کی نعمت عطا کرے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International