rki.news
مزاج عشق کو جس نے قلندرانہ کیا
کلام جس سے کیا اس نے عارفانہ کیا
ستم کی دھوپ نے یہ کار معجزانہ کیا
ہماری راہ میں شفقت کا شامیانہ کیا
وہ جس نے دل پہ مرے وار قاتلانہ کیا
اسی کو میں نے کبھی جان سے جدا نہ کیا
وہ اک درخت جہاں سانپ کا بسیرا ہے
کسی پرندے نے کب اس پہ آشیانہ کیا
سوال پوچھنے والو سنو بتاؤں میں
چراغ دل سے منور غریب خانہ کیا
اسی زمین سے نسبت تھی ہم پرندوں کو
اسی زمین کی مٹی کو آب و دانہ کیا
ہمارے خون کی فطرت میں ہے وفاداری
سو ہم نے جس سے کیا پیار مخلصانہ کیا
عزیز تر جسے رکھا سنبھال کر دل میں
سلوک اس نے بہت ہم سے باغیانہ کیا
خوشی کے ساتھ نکلتا ہے گھر سے کون اشہرؔ
ضرورتوں نے سفر پر ہمیں روانہ کیا
نوشاد اشہر
Leave a Reply