شوہری پیار کا مزہ لیجے
اپنے لاچار کا مزہ لیجے
زور سے اپنے سر کو ٹکرا کر
ان کی دیوار کا مزہ لیجے
کھائیے اس پہ رکھ کے بریانی
تازہ اخبار کا مزہ لیجے
ہر الکشن میں باندھیے سر پر
اُن کی شلوار کا مزہ لیجے
موٹی عورت سے کیجئے شادی
ایک میں چار کا مزہ لیجے
جھوٹا دکھڑا بیان کر کر کے
فکرِ غم خوار کا مزہ لیجے
شرط کوئی لگا کے بیوی سے
جیت کر ہار کا مزہ لیجے
عقدِ دلبر کرا کے دوست کے ساتھ
حرفِ ایثار کا مزہ لیجے
بے ضرورت ہی ایک درجن جانچ
اپنے بیمار کا مزہ لیجیے
مکّھیوں کی طرح نفاست سے
ان کے رخسار کا مزہ لیجے
پیجئے روز روح افزا اور
روز افطار کا مزہ لیجے
دوسروں کی نظر سے بھی بڑھ کر
اپنے اشعار کا مزہ لیجے
روز بے کار گھوم کر راغبؔ
یار کی کار کا مزہ لیجے
افتخار راغبؔ
دوحہ قطر
🤣🙂😃😄🙂😂😁
Leave a Reply