اے مرے ہم سفر !
ٹوٹ کر مجھ سے اتنی محبت نہ کر
یہ جہاں
دو دلوں کا رہا ہے سدا
دشمن جاوداں
زندگانی کے میلے میں کھو جائیگی ایک دن تو اگر
میرا دل
میری یہ آتما
تیری چاہت میں بھٹکے شام و سحر
پاسکے گی نہ پھر جو تری رہ گزر
تو ہی مجھ کو بتا !
اس گھڑی
اس کی ضد
اس کی خواہش کی تکمیل ہوگی بھلا کس طرح؟
ڈھونڈ کر میں کہاں سے تجھے لاؤں گا
زندگی کی کڑی دھوپ میں
تیری زلفوں کی چھاؤں کہاں پاؤں گا
اس لئے
اے مرے ہم قدم !
اے مرے ہم سفر !
ٹوٹ کر مجھ سے اتنی محبت نہ کر ۔۔۔۔۔ !
سہیل نور (جگتدل)
اسسٹنٹ ہیڈ ٹیچر
کولکاتہ میونسپل کارپوریشن اسکول
Leave a Reply