rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
معاشرتی امن ناگزیر کیوں ؟یہ سوال ایسا ہے جس کا جواب تلاش کرنے کے لیے نہ صرف سماجیات کا مطالعہ اہمیت رکھتا ہے بلکہ معاشرتی اصول و ضوابط سے آگہی بھی ضروری ہے۔انسان کی فطرت میں مل جل کر رہنا شامل ہے۔ اورمعاشرتی زندگی کی تعمیر و ترقی کا انحصار افراد کے رویوں اور ان کے کلمات پر ہوتا ہے جو انسان کی زبان سے نکلتے ہیں۔یہ بات اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ زندگی کا سفر بہت مختصر سا ہے۔اس سفر میں ہر چیز فانی ہے جو باقی رہے گا وہ انسان کا کردار ہے۔کامیاب لوگ وہی ہوتے ہیں جو کردار کی اساس اور بنیاد کو مضبوط اور توانا بناتے ہیں۔اس ضمن میں زندگی کے راز کو سمجھنے کی سعی کرنی چاہیے۔زندگی بامعنی اور بامقصد گزرے تو کامیابی ملتی ہے۔زندگی کا حسن اور خوبصورتی حسنِ معاشرت ہے۔زندگی جب انا پرستی کی بھینٹ چڑھتی ہے تو جینے کا مزہ بھی چھن جاتا ہے۔خواہشات کی غلامی سے تو سماج اور معاشرے کا چین اور سکون داؤ پر لگ جاتا ہے۔زندگی آئینہ خیال میں کتنی خوبصورت ہے؟کیا کبھی اس سوال کا جواب تلاش کیا ہے؟وہ وقت کتنا افسردہ سا ہوتا ہے جب انسان خواہشات کے گھوڑے پر سوار ہوتا ہے اور خدا کی زمین پر انتشار اور فسادات پیدا کرتا ہے۔اس کے تناظر میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اوروں کے لیے زندہ رہنا کس قدر حسیں ہے۔پرامن زندگی تو نعمت عظیم ہوتی ہے۔دنیا اس وقت تلاش امن کی جستجو میں ہے۔زندگی تو نیک مقصد کی تکمیل کے لیے آگے بڑھنا ہے۔اقوام عالم میں اضطراب کیوں پایا جاتا ہے؟یہ ایسا سوال ہے جس کا جواب آپ راقم سے بہتر انداز میں پیش کر سکتے ہیں تاہم دنیا کا منظرنامہ تو غوروفکر کا درس دیتا ہے۔جب کائنات کے راز انوکھے اور نرالے ہیں تو بنتے اور بگڑتے حالات پر انسان کی نگاہ کیوں نہیں؟انسان کا مقام و مرتبہ تو بہت بلند ہے۔حسن اخلاق اور حسن عمل کی رعنائی سے زندگی کے رنگ و روپ میں دلکشی پیدا ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق معاشرتی امن سے مراد ایسا خوبصورت سماجی عمل ہے جہاں تمام افراد پرامن طریقے سے رہتے ہیں۔ایک دوسرے کا خیال رکھتے اور دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور ایک دوسرے کی راۓ کا احترام کرنا ٬باہمی تنازعات کو حسنِ سلوک سے حل کرنا حکمت و دانائی کی علامت ہے۔انصاف٬مساوات اور سماجی ہم آہنگی سے زندہ رہنا تو امن کی بہترین علامت ہے۔معاشرتی امن کی افادیت کبھی ختم نہیں ہوتی۔جو معاشرہ اور سماج پرامن ہوتا ہے وہی زندگی کے سفر میں کامیابیوں کے موتی تلاش کرتا ہے۔امن کے پھول تو ان لوگوں کی جھولی میں گرتے ہیں جو خون جگر سے چمنِ خیال کی آبیاری کرتے ہیں۔حسن اخلاق کی رعنائیوں سے زندگی حسین و جمیل ہوتی ہے۔نواۓ قلب سے ہی تو عظمت کی طرف انسان کے قدم اٹھتے ہیں۔معاشی ترقی اور سماجی عمل کی بہتری سے نظام زندگی میں بہتری کے حالات پیدا ہوتے ہیں۔جو لوگ سماج میں پرامن زندگی بسر کرتے ہیں وہی کامیابی کی منزلیں طے کرتے ہیں۔ماہرین کے مطابق مثالی سماج میں ہی زندگی مسکراتی ہے اور کاروبار کے قرینے پیدا ہوتے ہیں۔سماجی رواداری تو زینت ہے۔امن کی بے شمار خوبیاں ہیں۔سماجی بہبود کا عمل٬اور باہمی اتفاق و اتحاد سے مل جل کر رہنا پسندیدہ عمل ہے۔ذہنی اور فکری استحکام سے بھی معاشرتی امن کی راہ ہموار ہوتی ہے۔اس لیے راہ راست پر چلنا بھی عبادت ہے کے فلسفہ کو سمجھنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔اس وقت پرمن زندگی ہی تمام مسائل کا حل ہے۔افراد معاشرہ جس قدر تعلیم یافتہ اور باشعور ہوں سماج کی رونق میں اضافہ کے لیے بہتر کردار ادا کرتے ہیں۔ہر فرد کے کردار میں خوبصورتی فقط تعلیم سے پیدا ہوتی ہے۔ذوق زندگی کے تقاضے خوبصورت ہوتے ہیں۔مشاورت اور آمادگی سے بہت سارے مسائل حل ہوتے ہیں۔دانشور اسی لیے تو علم روشنی ہے اور جہالت اندھیرا ہے کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔سماجی ہم آہنگی تو ایسا وصف ہے جس سے سماجیات کی دلکشی میں اضافہ ہوتا ہے۔محسنِ انسانیتؐ کی حیات طیبہ کا ہر پہلو آج بھی انسانیت کے لیے مثال ہے۔اس لیے دینی علوم اور تعلیمات سے آگہی بھی ضروری ہے۔وگرنہ انسانیت کی تعمیروترقی کا خواب مکمل نہیں ہو پاتا۔وقت کے تقاضے بھی یہی ہیں ہر انسان فتنہ و فساد اور شر سے دامن کو بچاۓ اور امن کے ساتھ زندہ رہے۔معاشرتی اور سماجی زندگی کی روح ہی امن ہے۔
Leave a Reply