Today ePaper
Rahbar e Kisan International

معروف روسی ناول نگار، مفکر و فلاسفر ٹالسٹائی: پیغمبرِ اسلامﷺ کا صدقِ دل سے معترف !

Articles , Snippets , / Sunday, August 3rd, 2025

rki.news

تحریر: ڈاکٹر منورؔ احمد کنڈے۔ ٹیلفورڈ۔ انگلینڈ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیو نیکلایوچ ٹالسٹائی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ روسی ادب کا تاجدار، انسانی ضمیر کو آواز دینے والا مصنف، اور اخلاقی بلندیوں کا متلاشی ایک ایسا فکری مسافر تھا جس نے اپنی تخلیقات سے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ اس کی مشہور تخلیقات میں War and Peace اور Anna Karenina
نے بلاشبہ افسانوی دنیا کو وسعت بخشی، لیکن اس کی اصل عظمت اس کی فکری تطہیر اور روحانی ارتقاء میں پنہاں ہے۔ عمر کے آخری حصے میں، جب دنیا کی ظاہری رونقیں اس کی نظر سے اوجھل ہونے لگیں، تو اس کا رجحان روحانی اور مذہبی تعلیمات کی طرف بڑھا۔ اُس نے مذاہبِ عالم کا مطالعہ کیا، انجیل، تورات، زرتشتی صحائف، بدھ مت، ہندو وید، اور آخرکار قرآنِ حکیم اور احادیثِ نبوی ﷺ کا گہرا مطالعہ کیا۔
ٹالسٹائی کے دل میں اسلام کی سادگی، توحید کی طاقت، اور نبیِ مکرم حضرت محمد ﷺ کی ذاتِ والا صفات کے لیے جو محبت اور تحسین پیدا ہوئی، وہ محض فکری نہیں بلکہ قلبی اور روحانی تھی۔ اس کا اظہار نہ صرف اس کے خطوط، ڈائریوں اور اقوال میں ملتا ہے بلکہ ایک مختصر لیکن گراں قدر رسالے میں بھی، جس میں اس نے نبی کریم ﷺ کے چنیدہ اقوال کا روسی زبان میں ترجمہ کیا۔ اس رسالے کا عنوان تھا: (Sayings of Muhammad)
یعنی محمدﷺ کے اقوال۔
یہ رسالہ، جو ٹالسٹائی نے سن 1909 میں ترتیب دیا، اسلامی تعلیمات سے اس کی قلبی وابستگی کا آئینہ دار ہے۔ اس میں شامل احادیث کا انتخاب اس باریک بینی اور قلبی ادراک سے کیا گیا تھا جو کسی سچے متلاشیِ حق کا ہی وصف ہو سکتا ہے۔
اس رسالے میں شامل چند احادیث اور ان کے ترجمے پیشِ خدمت ہیں جو ٹالسٹائی کی فکری ترجیحات اور روحانی میلان کو عیاں کرتے ہیں:
“تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔”
ٹالسٹائی نے اس قول میں انسانی خدمت کا وہ جذبہ پایا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور مہاتما بدھ کی تعلیمات سے ہم آہنگ ہے۔ اس کے نزدیک یہ قول سوسائٹی کو ایثار، ہمدردی، اور باہمی تعاون کی بنیادوں پر استوار کرتا ہے۔
“طاقتور وہ نہیں جو کسی کو پچھاڑ دے، بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو رکھے۔”
یہ حدیث ٹالسٹائی کی اخلاقی فکر کے عین مطابق ہے۔ اس کے لیے حقیقی طاقت، اندرونی خود داری اور جذبات پر قابو پانے میں مضمر تھی، نہ کہ جسمانی غلبہ یا عسکری قوت میں۔
“کسی انسان کو برا نہ کہنا، ممکن ہے وہ اللہ کا محبوب ہو اور تم نادان ہو۔”
اس قول نے ٹالسٹائی کو بہت متاثر کیا۔ اس میں عاجزی، عدل اور انسان دوستی کا وہ سبق پوشیدہ ہے جسے ٹالسٹائی اپنی پوری فکری زندگی میں تلاش کرتا رہا۔
“تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی نہ چاہے جو اپنے لیے چاہتا ہے۔”
یہی اصول ٹالسٹائی کی تحریروں میں بھی بارہا سامنے آتا ہے۔ اس نے زندگی کو دوسروں کے لیے جینے کا نام دیا، اور یہی جذبہ اس حدیث سے جھلکتا ہے۔
“دولت کا زیادہ ہونا خوش نصیبی نہیں، بلکہ خوش نصیبی یہ ہے کہ آدمی قناعت پسند ہو۔”
ٹالسٹائی جو خود شاہی گھرانے میں پیدا ہوا تھا، نے آخرِ عمر میں فقیری کو اپنایا۔ اس قول نے اس کے قلبی انقلاب کو تقویت دی۔ اس نے یہ سمجھا کہ قناعت ہی اصل آزادی ہے، اور اس آزادی کا سبق اُسے نبیِ آخرالزماں ﷺ سے ملا۔
“علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے۔”
اس حدیث نے ٹالسٹائی کو یہ باور کرایا کہ اسلام میں علم کو محض مذہبی فریضہ نہیں، بلکہ انسانی فلاح اور تمدن کی بنیاد تصور کیا گیا ہے۔
“اللہ تمہاری صورتیں نہیں، تمہارے دل اور اعمال دیکھتا ہے۔”
اس عارفانہ نکتہ پر ٹالسٹائی نے اپنے کئی ذاتی خیالات استوار کیے۔ اس کا خیال تھا کہ انسان کی سچائی اس کے باطن میں پنہاں ہوتی ہے، اور نیت و عمل کی پاکیزگی ہی اصل پیمانہ ہے۔
یہ تمام اقوال ٹالسٹائی نے نہ صرف ترجمہ کیے، بلکہ ان پر اپنے نوٹس میں ایسے تبصرے بھی دیے جو ان کے روحانی ادراک اور سچائی سے محبت کا آئینہ دار ہیں۔ ان احادیث میں اسے وہ آفاقی سچائیاں دکھائی دیں جو کسی بھی عظیم مذہب کی بنیاد ہوتی ہیں۔ ٹالسٹائی نے یہ رسالہ روسی عوام کو نبی کریم ﷺ کی سیرت اور تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے شائع کیا، اور اس کی خواہش تھی کہ مذہب کو نفرت کا نہیں، محبت، ہمدردی اور اصلاح کا ذریعہ بنایا جائے۔
اگرچہ ٹالسٹائی نے کسی وجہ سے رسمی طور پر اسلام قبول نہ کیا، مگر اس کا اعترافِ حق ایسا واضح اور خالص تھا کہ ایک مسلمان بھی اسے پڑھ کر فخر محسوس کرے۔ اس نے نبی کریم ﷺ کو زمانۂ وسطیٰ کا نہیں بلکہ ہر زمانے کا نبی کہا، اور ان کی تعلیمات کو نوعِ انسانی کے لیے نجات دہندہ تصور کیا۔
یہ مضمون اس زندہ حقیقت کی گواہی ہے کہ نبوت کی روشنی صرف جزیرۂ عرب تک محدود نہیں، بلکہ وہ ہر اس دل میں داخل ہو سکتی ہے جو سچائی کی طلب میں صدقِ دل سے جُٹا ہوا ہو۔ ٹالسٹائی ایک روسی شہری تھا، مسیحی روایات کا پیرو کار تھا، مگر جب وہ نبیِ آخر الزمان ﷺ کی عظمت سے آشنا ہوا، تو اس نے اعترافِ حق میں کوئی بخل نہ کیا۔ وہ ببانگِ دہل کہتا رہا کہ حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات دنیا کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
ٹالسٹائی کا یہ مختصر مگر پُراثر رسالہ عصرِ حاضر کے لیے بھی ایک دعوتِ فکر ہے کہ دنیا کی نجات کسی تہذیبی تصادم میں نہیں، بلکہ بین المذاہب افہام و تفہیم، باہمی احترام، اور سچائی کے عالمی پیغام میں پوشیدہ ہے ، جس کا سب سے روشن حوالہ رسول پاک محمد ﷺ کی زندگی اور تعلیمات ہیں، اور جنہیں ایک روسی مفکر نے اپنے دل کی آنکھوں سے پہچان لیا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International