rki.news
لاہور: ( فریدہ خانم ),
ادب کے اُفق پر روشن ایک دلکش نام، آصفہ مریم، جنہوں نے اپنی پُراثر شاعری اور گہری فکری بصیرت سے اردو اور پنجابی ادب میں ایک خاص مقام حاصل کیا۔تحصیل ظفروال،ضلع نارووال سے تعلق رکھنے والی یہ باصلاحیت شاعرہ نویں جماعت ہی سے سخنوری کے آسمان پر نمودار ہوئیں، جہاں اُن کے والدِ محترم، جو پاک فضائیہ سے وابستہ تھے، نے ان کے فن کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ یہی حمایت ان کے شعری سفر کا سنگِ میل ثابت ہوئی۔
آصفہ مریم کی شاعری دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی آواز ہے جو ہر درد، ہر احساس، اور ہر لمحے کو لفظوں کا پیرہن پہنا کر قاری کے دل میں اُتار دیتی ہے۔ اُن کی پہلی اردو کتاب “ہجر کا شور” 2024ء میں منظرِ عام پر آئی، جس نے تنقیدی اور ادبی حلقوں میں بے پناہ پذیرائی حاصل کی، جب کہ پنجابی زبان میں اُن کی حالیہ تصنیف “گونگیاں چیکاں” نے پنجابی ادب کو ایک نئی روانی بخشی۔
ان کی غزلیں اور نظمیں ملک کے معروف اخبارات و رسائل کی زینت بن چکی ہیں۔ درجنوں ادبی اعزازات، ایوارڈز اور شیلڈز اُن کے فن کا اعتراف ہیں۔ آصفہ مریم نہ صرف ایک قادرالکلام شاعرہ ہیں بلکہ ترنم سے کلام پڑھنے کا ان کا انداز بھی نہایت منفرد، دلنشین اور روح کو چھو لینے والا ہے۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں منعقدہ مشاعروں میں ان کی شرکت اور پذیرائی اس بات کی گواہی ہے کہ وہ محض شاعرہ ہی نہیں، بلکہ ایک مکمل فنی شخصیت ہیں۔
آصفہ مریم کا کلام صرف لفظوں کا خوبصورت امتزاج نہیں بلکہ وہ ایک تہذیبی، فکری اور روحانی پیغام ہے جو نسلوں تک اثر انداز ہوتا رہے گا۔ ان کا نام اردو اور پنجابی شاعری کے سنہرے باب کا ایک روشن عنوان بن چکا ہے۔
Leave a Reply