Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ؟

Articles , Snippets , / Thursday, March 20th, 2025

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے قومی اسمبلی میں دیئے گئے بیان سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا تاثر ایک اہم قومی مسئلہ بن چکا ہے جس نے کئی خاندانوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ پیر کے روز وقفہ سوالات کے دوران وزیر خزانہ نے ایوان کو تحریری جواب میں آگاہ کیا کہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ اسی طرح الاؤنسز اور پے اسکیل پر نظر ثانی کا بھی کوئی منصوبہ موجود نہیں۔ تاہم ان کے بیان سے یہ عندیہ ملا کہ کرایہ مکان کی حد میں اضافے کا معاملہ زیر غور ہے۔
یہ معاملہ اس وقت اور بھی سنگین نظر آتا ہے جب وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ وضاحت کو دیکھا جائے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ کے بیان میں سرکاری ملازمین کے پے اسکیل پر نظرثانی یا تنخواہوں کے حوالے سے کوئی بات شامل نہیں تھی۔ مزید یہ کہ وفاقی ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں خاطر خواہ اضافے پر بھی کوئی غور نہیں ہو رہا۔ اس وضاحت کے باوجود یہ حقیقت برقرار ہے کہ ملک میں موجود معاشی بحران، افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح اور مہنگائی کے تناظر میں سرکاری ملازمین کے معاشی حقوق پر پڑنے والے اثرات تشویش ناک ہیں۔
پاکستان میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی پالیسی ہمیشہ معاشی حالات سے منسلک رہی ہے۔ اگر ہم تاریخی طور پر دیکھیں تو مختلف ادوار میں حکومتوں نے معاشی دباؤ کے باوجود سرکاری ملازمین کے مالی حقوق کو کسی نہ کسی طریقے سے یقینی بنایا۔
جنرل ضیاء الحق کا دور (1977-1988): اس دور میں بھی معاشی چیلنجز درپیش تھے لیکن تنخواہوں میں وقفے وقفے سے اضافہ کیا گیا تاکہ افراط زر کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
بینظیر بھٹو اور نواز شریف کے ادوار (1988-1999): سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کئی بار اضافہ ہوا، تاہم مہنگائی کی شرح اور کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث یہ اضافہ خاطر خواہ فائدہ نہ پہنچا سکا۔
پرویز مشرف کا دور (1999-2008): سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا، خاص طور پر 2005 اور 2006 میں، تاکہ زندگی گزارنے کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو متوازن کیا جا سکے۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ادوار (2008-2018): ان ادوار میں سرکاری ملازمین کے مالی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تنخواہوں اور پنشن میں مناسب اضافہ کیا گیا، حالانکہ اس کے ساتھ ساتھ معیشت پر بھی دباؤ بڑھا۔
پی ٹی آئی حکومت (2018-2022): معاشی بحران اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کے باعث تنخواہوں میں اضافے کا عمل کافی حد تک محدود کر دیا گیا۔
آج پاکستان کی معیشت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے جس میں آئی ایم ایف کی شرائط نے بجٹ پالیسیوں کو مزید سخت بنا دیا ہے۔ ٹاپ لائن سیکورٹیز کے مطابق، اسٹاف لیول معاہدے سے قبل حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ نئے مالی سال کے بجٹ اقدامات شیئر کر سکتی ہے۔ گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے بعد پیر کو جو اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کا مسودہ شیئر کیا گیا اس میں اخراجات میں کٹوتی کی شرائط بھی شامل ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل عمل درآمد کرنے کے لیے پُرعزم ہے، لیکن اس عمل میں سرکاری ملازمین کی مطمئن اور مستعد شرکت ناگزیر ہے۔ اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں جائز اضافہ نہیں کیا جاتا تو اس کے نتیجے میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا، سروس ڈیلیوری میں کمی آئے گی، ملازمین بے چینی پیدا ہوگی۔ موجودہ مہنگائی کی شرح کے پیش نظر، تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے سے ملازمین کی قوت خرید مزید کم ہو جائے گی۔ جب ملازمین مالی دباؤ کا شکار ہوں گے تو ان کی کارکردگی بھی متاثر ہو گی جس سے حکومتی سروسز کی کارکردگی پر منفی اثر پڑے گا۔ مالی عدم استحکام کی صورت میں ملازمین احتجاج اور ہڑتالوں کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں جو کہ حکومتی پالیسیوں کے نفاذ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
حکومت کو اس مسئلے کا دیرپا حل نکالنا ہو گا تاکہ سرکاری ملازمین کی مالی حالت کو بہتر بنایا جا سکے اور قومی ترقی کا سفر جاری رہ سکے۔اگر ایک ساتھ بڑا اضافہ ممکن نہیں تو تنخواہوں میں بتدریج اضافے کی پالیسی اختیار کی جائے تاکہ سرکاری ملازمین پر دباؤ کم ہو سکے۔ رہائشی کرایہ الاؤنس اور میڈیکل الاؤنس میں اضافے سے مہنگائی کے اثرات کو کسی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اگر براہ راست تنخواہوں میں اضافہ ممکن نہیں تو سبسڈی، ٹیکس میں چھوٹ، یا دیگر مراعات کے ذریعے ملازمین کو ریلیف فراہم کیا جائے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ آئی ایم ایف سے ایسی شرائط پر مذاکرات کرے جو عوام کے لیے کم سے کم نقصان دہ ہوں۔
وزیر خزانہ کا بیان اور اس کے بعد وزارت خزانہ کی وضاحت ایک پیچیدہ معاشی صورت حال کو ظاہر کرتی ہے، جہاں حکومت کو ایک طرف بین الاقوامی معاہدوں کی شرائط پوری کرنی ہیں اور دوسری طرف اپنے عوام، بالخصوص سرکاری ملازمین کے مفادات کا تحفظ بھی کرنا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مناسب اضافے کے لیے کوئی قابل عمل راستہ نکالے تاکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہو اور عوام کو بھی ریلیف مل سکے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International