Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ملک محمد اعجازبانڈی منیم۔ایک محبوب انسان تھے۔۔

Articles , Snippets , / Thursday, July 17th, 2025

rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
ملک محمد اعجاز مرحوم اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔مرحوم کی ذات میں بے شمار خوبیاں تھیں۔اللہ ان کی مغفرت فرماۓ اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرماۓ۔گاؤں بانڈی منیم خان پور کی پر فضا رونق میں ملک محمد اعجاز ولد ملک محمد اکبر اپریل 1960میں پیدا ہوۓ۔ملک محمد اعجاز کی پیدائش چونکہ ایک سیاسی گھرانے میں ہوئی اس لیے ان کی زندگی(1960.2025)کا مختصر سا سفر ایک جذبے ٬ولولےاور خدمت انسانیت کے ذوق سے سرشار اور محنت و جدوجہد کی عملی تصویر معلوم ہوتی ہے۔جس نگر میں آنکھ کھولی اس کی تاریخ بھی خوبصورت پس منظر کی حامل ہے۔ملک مقدم منیم آپ کے جدامجد تھے۔انہی کے نام پر گاؤں کا نام بانڈی منیم رکھا گیا۔ملک مقدم منیم کی اولاد پنڈمنیم٬چک منیم اور پدنی میں بھی آباد ہے۔ملک محمد اعجاز مرحوم کے والد محترم ملک محمد اکبر مرحوم بھی اپنے اجداد کی طرح بہادر اور شجاع تھے۔بہترین سیاسی ماحول میں ملک محمد اعجاز نے آنکھ کھولی یہی وجہ ہے کہ مرحوم ملک محمد اعجاز بانڈی منیم ہری پور سیاسی شعور اور وابستگی ان کے خون میں شامل تھی۔تعلیمی سفر کا احوال تو ایک دلچسپ داستان سے کم نہیں۔ابتدائی تعلیم گاؤں بانڈی منیم کے سکول سے حاصل کی۔میٹرک کے بعدگریجویشن گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ہری پور سے مکمل کی۔سیاسی شعور اس قدر بیدار تھا کہ زمانہ طالب علمی سے ہی سیاسی تقاریر کرنا شروع کر دی تھیں اور بزم میں شعلہ بیانی کی بدولت چھا جاتے تھے۔سردار٬ترین اور راجگان خاندان سے ہم آہنگی اور بہتر شناسائی تھی۔موصوف نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد محکمہ تعلیم ہری پور میں بحیثیت مدرس ملازمت اختیار کی لیکن جلد ہی ملازمت کو خیر باد کہہ کر واپڈا ہری پور میں ملازمت اختیار کر لی تھی۔ 39سالہ ملازمت کے عرصہ میں جہاں دلجمعی سے اپنا مقدس فرض ادا کیا وہیں انسانیت کے کام آنا ان کا معمول رہا۔خرابی صحت کی وجہ سے 2018میں ملازمت سے ریٹائرمنٹ لے لی اور سیاست و خدمت کے لیے دن رات وقف کر دیے۔گلشن بانڈی منیم خانپور ہری پور کے روشن کردار کی زندگی سے آج بھی خوشبو آتی ہے۔بقول شاعر:-
عاجزی سیکھی٬غریبوں کی حمایت سیکھی
یاس و حرمان کے معانی سیکھے(فیض احمد فیض)
مرحوم ارادہ کے پکے انسان تھے۔سوچ اور فکر کے زاویے مرحوم کی زندہ دلی کی گواہی دیتے ہیں۔مزاج میں مستقل مزاجی اس قدر تھی کہ بامقصد زندگی بسر کرنے کی تمنا کرتے تھے۔احساس غم ہمیشہ غالب رہا ۔ایک بات پر تو پختہ یقین بھی رکھتے تھے۔بقول شاعر:-
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں(میرتقی میر)
سیاست کے میدان میں اس قدر سرگرم کہ ”ستاروں پہ کمند ڈالنے کی امنگ“دل کو بے تاب رکھتی تھی۔رفاقت اور دوستی کے اصولوں کی پاسداری ہروقت مدنظر رہتی تھی۔”شمع کی صورت جیئیں بزم گہ عالم میں“کے مصداق زندہ رہنا مرحوم کو سب سے زیادہ عزیز تھا۔نرم دمِ گفتگو٬گرم دمِ جستجو پر یقین رکھنے والے ملک محمد اعجاز سیاسی بزم میں ہی اللہ کو پیارے ہو گئے تھے۔اگر یہ کہا جاۓ کہ ملک محمد اعجاز ایک سچے انسان اور کردار کے مالک بھی تھے۔30 سال تک گاؤں کی مسجد کمیٹی کے سربراہ بھی رہے اور خدمت کا تسلسل جاری رکھا تو بے جا نہ ہو گا۔اللہ کریم ملک محمد اعجاز مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلا مقام عطا فرماۓ۔اپنے اچھے کارناموں کی بدولت ان کا تذکرہ جاری رہے گا۔وہ تو انسانیت کے خادم اور آدمیت کے قدر دان تھے۔بقول شاعر:-
وہ خوشبو ہے فضاؤں میں بکھر جاۓ گا۔سوگواران میں بیٹے ملک معین اعجاز،ملک ارسلان اکبر،اور ملک احتشام اکبر شامل ہیں۔والد مرحوم کے مشن کی تکمیل کے لیے ملک معین اعجاز دل میں عزم جواں رکھتے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International