احمد وکیل علیمی
دوردرشن کولکاتا
نہیں دوست ، دشمن کو ہی ہم بُلائیں
نئے ڈھب سے یہ سالِ نو ہم منائیں
ہمارے لیے جو ہے تفریق جاری
اسے سارے عالم کو کھُل کر بتائیں
ہم اغیار پر کیسے سبقت لے جائیں
یقیناً کوئی اب تو اٹکل لگائیں
جو تقدیرِ کشکول پھرتے ہیں لے کر
ہم ان کو یہ ہاتھ اپنا کیسے دکھائیں
لو آج آئے گا میرا محبوب سُن لو
ہر اک راستے کو گُلوں سے سجائیں
جنہیں پاسِ تہذیبِ الفت نہیں ہے
اخوّت کا ان کو سبق تو پڑھائیں
جو رکھتے نہیں اپنے کاندھے پہ چہرا
علیمی انہیں آئینہ تو دکھائیں
Leave a Reply