rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
نشہ آور اشیاء کو منشات کہا جاتا ہےاور منشیات کے بہت زیادہ نقصانات ہوتے ہیں۔منشیات استعمال کرنےوالا انسان کی سوچنے سمجھنے کی قدرتی صلاحیت بڑی حد تک متاثر ہو جاتی ہے۔منشیات کو اگر چند بار استعمال کر لیا جائے تو اس کا چھوڑنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔نشےکئی قسم کے ہوتے ہیں۔تمام نشوں میں سب سے قدیم نشہ افیم کا ہے۔ہزار سال قبل کا انسان بھی افیم کے نشے سے واقف تھاکہ اس کے استعمال سے نیند اور سکون ملتا ہے نیزدرد کااحساس بھی ختم ہو جاتا ہے۔جوں جوں انسان ترقی کرتاگیا،اسی لحاظ سےمنشیات اور نشے بھی زیادہ خطرناک ہوتے گئے۔موجودہ دور میں خطرناک نشےمتعارف ہو گئے ہیں اور ان کا استعمال دن بدن بڑھ رہا ہے۔منشیات کےعادی افراد زیادہ خطرناک نشوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں،کیونکہ ایک نشئی جب زیادہ عرصے تک ایک نشہ استعمال کرتارہےتو اس نشےکی اہمیت ختم ہو جاتی ہے،اس لیےدیگر نشوں کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔شراب،ہیروئن اورآئس سمیت کئی قسم کےنشےاس وقت استعمال ہو رہے ہیں۔افیم سے بنا ایک مرکب فینٹانل(Fentanyl) آج کل بہت مشہور ہےاور یہ ہیروئن سے 50 گنا زیادہ طاقتور نشہ ہے۔امریکہ میں اس کا استعمال بہت بڑھ رہا ہے،کیونکہ یہ بہت جلدی اثر کرتا ہے۔صرف 2021 میں امریکہ میں فینٹانل سےسترہزارسےزائد افراد ہلاک ہوئے۔اب اس کا استعمال بہت بڑھ رہا ہے اورکئی ممالک اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔دیگر نشے بھی انسانیت کو شدید متاثر کر رہے ہیں۔فینٹانل جیسے دیگر خطرناک نشے بھی متعارف ہو رہے ہیں۔کئی حکومتیں بھی منشیات فروشی میں ملوث ہیں اور نجی طور پر بھی منشیات کا کاروبار کیاجا رہا ہے۔منشیات گولیوں کی صورت میں بھی فروخت ہو رہی ہےاور دیگر طریقوں سے بھی اس کی فروخت جاری ہے۔شراب کا استعمال تقریبا پوری دنیا میں ہو رہا ہے۔شراب کے بھی بہت سے نقصانات ہیں،لیکن اس کااستعمال جاری ہے۔
منشیات کو کئی طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔منشیات مرکبات یعنی گولیوں اور کیپسولز کی صورت میں بھی موجود ہے۔منشیات کے عادی افراد ان کیپسولزاور گولیوں کواستعمال کرتے ہیں۔بعض نشئی افراد سگریٹ یا کاغذ کے ذریعےمنشیات کو استعمال کرتے ہیں۔مثال کے طور پر چرس یا ہیروئن سگریٹ کے ذریعے استعمال ہوتی ہےیاایک کاغذ پرمنشیات رکھ کر ایک نلکی کے ذریعےنشہ آور دھواں اپنے جسم کے اندر اتارا جاتا ہے۔کئی نشے سونگھ کر پورے کیے جاتے ہیں۔مثال کے طور پرہیروئن کو سونگھا جاتا ہےاور دیگر کئی محلولوں کو بھی سونگھاجاتا ہے۔صمد بونڈ کوسونگھا جاتا ہے اور اس سے نشہ پورا ہوتا ہے۔کئی نشےسرنج کے ذریعے استعمال کیے جاتے ہیں۔نشہ آور محلول کوسرنج کے ذریعےرگوں میں داخل کر لیا جاتا ہے۔چرس کا استعمال بہت بڑھ چکا ہے۔چرس دنیا کے بے شمار ممالک میں عام ملتی ہے۔سگرٹ بھی ایک نقصان دہ نشہ ہے،لیکن قانونی طور پر ہر جگہ دستیاب ہے۔خالی سگریٹ پینےسے بھی کینسر اور دیگرکئی جان لیوا بیماریاں انسانی جسم کو لگ سکتی ہیں۔صرف خالی سگریٹ پینا اتنا نقصان دہ ہے تو اس میں چرس یا دیگر نشے ملا دیے جائیں تو یہ بہت زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔نشہ دھوئیں کے ذریعے استعمال کیا جائےیا مائع کی صورت میں پیا جائےیا دیگر طریقے استعمال کیے جائیں،نشہ خطرناک ہی ہے۔منشیات یا نشے کا استعمال صرف صحت کو تباہ نہیں کرتا بلکہ سرمایہ بھی ضائع ہوتا ہے۔
منشیات کا استعمال انسانی زندگیوں کو تباہ کر رہا ہے۔پورے پورے خاندان نشے کی وجہ سے تباہ ہو چکے ہیں۔چینی قوم جب افیم کا نشہ استعمال کرتی تھی تو اس وقت انتہائی پسماندہ تھی لیکن جب اس نے افیمی نشے پر قابو پایا تو دنیا کی انتہائی ترقی یافتہ قوم بن گئی ہے۔افیم اتنا خطرناک نشہ نہیں،لیکن چینی قوم کو انتہائی ترقی پذیر بنائے رکھا۔اگر ایک قوم افیم کے نشے سے زیادہ خطرناک نشوں کی عادی بن جائے تو اس قوم کا کیا حال ہوگا؟منشیات فروشی پر قابو پانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن ہر کوشش ناکامی سے دوچار ہوتی ہے،کیونکہ منشیات فروشی سے بہت زیادہ سرمایہ حاصل ہوتا ہے۔سرمایہ کی لالچ منشیات فروشی پرمجبور کرتی ہے،حالانکہ انسانیت تباہ ہو رہی ہے۔منشیات فروشی میں معاشرے کے نمایاں افراد بھی ملوث ہوتے ہیں،کیونکہ ان کے بغیر منشیات فروشی مشکل کی حد تک ناممکن ہوتی ہے۔ارد گرد نظر دوڑائی جائے تو ہزاروں ایسے افراد نظر آجاتے ہیں جن کو نشے نے تباہ کر دیا ہے۔کئی قیمتی اذہان منشیات کی وجہ سےخاک میں رل رہے ہیں۔وہ اذہان کچرے کی کنڈیوں پر پڑے ہوتے ہیں یا سڑکوں پر بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں،جنہوں نےقوم کو فائدہ پہنچانا تھا۔نشہ یا منشیات کے تباہ کن اثرات معاشرے پر پڑ رہے ہیں۔نشے کے عادی افراد کئی جرائم کی طرف راغب ہو جاتےہیں۔چوری،ڈکیتی اور کئی قسم کے جرائم ان سے سرزد ہوتے رہتے ہیں۔جرائم سے رغبت اسی لیے ہوتی ہے کہ اول تو ان کا ذہن نشے کے اثرات سے متاثر ہو کر اچھے اور برے کی تمیز کھو بیٹھتا ہے،دوسرا مسئلہ یہ بھی ہے کہ سرمایہ کے لیے بھی وہ جرائم کرتے ہیں۔منشیات کے حصول کے لیے سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہےاور منشیات زدہ فردکام کاج کا نہیں رہتا اس لیے وہ ڈکیتی یا چوری کی طرف راغب ہو جاتا ہے۔ہزاروں افراد ایسے نظرآجاتے ہیں جن کا گھر بار اور بیوی بچےشدید متاثر ہو جاتے ہیں۔ایک نشئی فرد نشے کی وجہ سے کام کاج کا نہیں رہتا اوراس طرح اس کا خاندان سمیت گھر بار متاثر ہوتا ہے۔کئی نشے کے عادی افراد سےقتل اور اس جیسے دیگرسنگین جرائم بھی سرزد ہو جاتے ہیں۔منشیات اب تعلیمی درسگاہوں میں بھی داخل ہو چکی ہےاور مستقبل کے معمار منشیات کے عادی ہو کر قوم پر بوجھ بن رہے ہیں۔منشیات کےاثرات پوری دنیا پر پڑ رہے ہیں۔اس وقت کوئی ملک ایسا دعوی نہیں کر سکتا کہ وہ منشیات سے پاک ہے۔
منشیات کا ناسور پوری دنیا کے لیے خطرناک ہے۔جتنی کوششیں ہو سکے منشیات کے خاتمے کے لیے کرنی چاہیے۔بین الاقوامی طور پرمنشیات کے خلاف جنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ہر ملک منشیات کو روکنے کی کوشش کرے۔سخت قانون سازی کی جائے تاکہ منشیات کی روک تھام ہو سکے۔کئی ممالک میں منشیات کی سزا موت ہے۔منشیات فروش معاشرے کاکتنا بھی سرکردہ فردہو،اس کے خلاف قانونی کاروائی کرنی چاہیے اور سخت سے سخت سزادی جائے۔منشیات کے خلاف آگاہی مہم چلانے کی بھی ضرورت ہےتاکہ نئے افراد منشیات سے نفرت کریں۔جوادویات منشیات کے طور پر استعمال ہوتی ہیں ان پر بھی پابندی لگائی جائے اورمستندڈاکٹر کے نسخے کے بغیردوا فروخت کرنا جرم قرار دیا جائے۔علاج گاہیں بھی تعمیر کی جائیں اور ان میں نشہ کے عادی افراد کا علاج مفت کیا جائے۔نشہ سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے اگرارادہ کر لیا جائے۔منشیات کو ایک ایسا دشمن سمجھا جائے جس کا خاتمہ ضروری ہےاور اس کے خاتمہ کے لیےہر ممکن قدم اٹھایا جائے۔
Leave a Reply