تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

موضوع: ہماری آنکھوں میں جو خواب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

Articles , / Friday, March 22nd, 2024

تحریر: حافظہ عالیہ سعید (شعبہ اردو وویمن یونیورسٹی ملتان)

اے ارض پاک میں تیری سوندھی مٹی سے مخاطب ہوں جو بنجر تو ہوسکتی ہے مگر بزدل پیدا نہیں کرتی۔ اے ارض پاک میرے تیرے غیور کوہ و جبل سے مخاطب ہوں جو ہیبت ناک رعب و داب رکھتے ہیں۔ اے عزیز من ارض وطن میں تیرے دریاؤں ندی نالوں سے مخاطب ہوں جو شبنمی عرق سے تیری فصلوں کو سیراب کرتے ہیں۔ اے ارض وطن میں تیری سونا اگلتی زمین سے مخاطب ہوں۔اے سوہنی دھرتی میں تیری ہواؤں سے مخاطب ہوں جو مہکتی گلابی خوشبو، ایک پر کیف احساس،ایک لطیف جذبہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ اے ارض وطن میں تیرے وقار کی خاطر مر مٹ جانے والوں سے مخاطب ہوں جن کے پاکیزہ جسد خاکی کو تو نے اپنے اندر جگہ دی۔ اے پاک سے بننے والی پاک سر زمین میں تیرے بہادر سپاہیوں سے مخاطب ہوں جو تیری حفاظت کی خاطر اپنی عمریں لٹا دیتے ہیں۔
تیری محبت میں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے کیا خوب کہا تھا!

یونانیوں کو جس نے حیراں کردیا تھا
سارے جہاں کو جس نے علم و ہنر دیا تھا
مٹی کو جس کی حق نے زر کا اثر دیا تھا
ترکوں کا جس نے دامن ہیروں سے بھر دیا تھا
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے

وطن سے والہانہ عشق و محبت کا جذبہ ہر ذی روح میں موجود ہوتا ہے۔ پھر چاہے وہ چرند پرند ہی کیوں نہ ہوں شام کو لوٹ کر تو گھر ہی کو جانا ہے۔اس آنگن سے عقیدت ہر روح میں سرایت کر جاتی ہے۔ باہر کی دنیا کتنی ہی رنگین کیوں نہ اس نخلستان سے دوری ہمیں سکون کی کروٹ لینے نہیں دیتی۔انسان جس سر زمین پر نشوونما پاتا ہے اس کی فضاؤں سے اسے ایک خاص قسم کی جذباتی وابستگی ہو جاتی ہے۔

آج 23 مارچ 2024 ہے۔ اسی دنیا میں ایک 23 مارچ 1940 کا سورج بھی طلوع ہوا ہوگا۔ جب برصغیر کے مسلمانوں نے اپنی نسلوں کے مستقبل کے حسین خواب دیکھے ہوں گے۔ جب تحریک آزادی کی خاطر ماؤں نے اپنے زیور بیچے ہوں گے، اپنے جوان بیٹے قربان کئے ہوں گے،اپنی عصمتیں بچانے کے لیے کنوؤں میں چھلانگیں لگائیں ہوں گی،اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے جگر گوشوں کو لہو لہان دیکھا ہوگا

کیا ان سب کے پیچھے ان کا کوئی خواب نہیں تھا۔کیا ان کی روحیں ہم سے سوال نہیں کرتی ہوں گی کہ ان کے پاکستان کا ہم نے کیا حشر کیا ہے۔ کیا ایک طویل جدو جہد کے بعد ہمیں آزادی صرف اقتدار سنبھالنے کو دی گئی تھی۔ ایک مزدور سارا دن کی مشقت کے بعد جب چند سو روپے کماتا ہے تو وہ چند روپے اس کے لیے انمول موتی ہوتے ہیں یہ تو پھر بھی وطن ہے۔ہم اپنے کسی بھی مسئلے میں واضح نہیں ہیں۔ مذہب ہو یا تعلیم، سیاست ہو یا معیشت ہم اتنے راسخ العقیدہ کیوں ہیں۔
اب تو جو صورتحال ہوگئی ہے قائد اعظم اوپر سے جھانک کر کہتے ہوں گی انھیں آذادی دلوا کر ہم نے تکلف ہی کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے بھیجے جانے کے مقصد کو پہنچانیں۔ اپنی خودی کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے کیوں ہمیں جگانے ہر بار کوئی رہنما آئے۔ کیوں ہم دوسروں کا سہارا لے کر چلنے کے عادی ہوگئے ہیں اور یہ عادت ہماری ہڈیوں کو کھوکھلا کر رہی ہے

ایک شعر ہے!!

ساحل کے سکوں سے کسے انکار ہے لیکن
طوفان سے لڑنے میں مزا اور ہی کچھ ہے

کتنی کوششوں کے بعد ہمیں یہ سر زمین نصیب ہوئی ہے ہمیں اس کے چپے چپے سے وفاداری کا ثبوت دینا ہے۔ہم مسلمان اللہ کے شیر ہیں۔ہم دنیا کی مضبوط و مستحکم قوم ہیں۔ہمارے دلوں میں رقص کرتے سارے خواب اس وطن کے ہیں جس وطن نے ہماری بہنوں بیٹیوں کے سر ڈھانپنے کو چھت دی۔ جس وطن نے ہمیں سانس لینے کی آذادی دی۔وہ پاکستان ہماری دلوں میں دھڑکن کی طرح موجود ہے۔ یہ پاک استان ہے یعنی ” پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ”ہمیں اس کے پیش نظر خود کو معطر کرنا ہے۔ کسی پجاری کی طرح اس دھرتی کی پوجا کرنا ہمارا اولین مقصد ہونا چاہیے۔یہ ہمارا خطہ ہے ہم فکری اعتبار سے اس سے منسلک ہیں اور اس کی بقا کی خاطر اپنی جان تک قربان کردینا وطنیت پرستی کا انتہائی جذبہ ہے

قصہ مختصر ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے اس دھرتی ہے گوشے گوشے سے عقیدت کا ثبوت دیں۔ اس کی فلاح و بہبود کے لیے دن رات کوشاں رہیں۔ایسے ریاستی نظام کے پیروکار بنیں جو اس کے استحکام کا ضامن ہو۔

خون دل دے کر نچوڑیں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International