rki.news
ڈاکٹر نبیل احمد اکرم، لیکچرار، ڈپارٹمنٹ آف ایگرونومی
محمد ابراہیم (ایم۔ایس۔سی آنرز ایگرونومی)
غذائیت انسانی زندگی کے لیے بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کا براہِ راست تعلق خوراک کی مقدار اور معیار سے ہے۔ دنیا بھر میں غذائی قلت ایک سنگین مسئلہ ہے جو تقریباً دو ارب افراد کو متاثر کرتی ہے۔ غذائی قلت کی وجہ سے خوراک سے مطلوبہ وٹامنز اور معدنیات دستیاب نہیں ہو پاتے، جس کے نتیجے میں تھکاوٹ، ذہنی کمزوری، قوتِ مدافعت میں کمی، بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ، وزن میں کمی، بالوں کا گرنا اور شدید صورتوں میں موت جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ خواتین اور پانچ سال سے کم عمر بچے اس مسئلے سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے بنیادی اسباب میں غربت، متوازن غذا تک محدود رسائی، نباتاتی خوراک پر انحصار، غذائیت سے متعلق آگاہی کی کمی اور متعدی بیماریوں کا پھیلاؤ شامل ہیں۔
زنک ایک نہایت اہم مائیکرو نیوٹرینٹ ہے جو پودوں اور انسانی صحت دونوں کے لیے لازمی ہے۔ پودوں میں زنک کی کمی کئی جسمانی اور حیاتی کیمیائی عمل میں رکاوٹ ڈالتی ہے، جس سے پتوں کا صحیح طور پر کام متاثر ہوتا ہے اور فصل کی پیداواری صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ زنک کی کمی پودوں کو ماحولیاتی دباؤ جیسے خشک سالی اور بیماریوں کے خلاف کمزور کر دیتی ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈینٹ دفاعی نظام کو متاثر کرتی ہے، جس کی وجہ سے پودے ری ایکٹیو آکسیجن اسپیشیز (ROS) کے باعث زیادہ آکسیڈیٹیو نقصان کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کم سطح کا زنک مٹی میں موجود دوسرے ضروری غذائی اجزاء کے ساتھ بھی مسابقت کرتا ہے، جس کے نتیجے میں آئرن، مینگنیز اور تانبے جیسے عناصر کی کمی ہو جاتی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ زنک کی کمی نہ صرف خلیاتی افعال بلکہ پیداوار اور معیار دونوں کو متاثر کرتی ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً نصف اناج کی فصلوں میں زنک کی مقدار ناکافی پائی جاتی ہے، جو انسانی آبادی میں غذائی قلت کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ہے۔
انسانوں میں مائیکرو نیوٹرینٹس کی کمی کو دور کرنے کے لیے کئی حکمتِ عملیاں اپنائی گئی ہیں جن میں فوڈ فورٹیفیکیشن کو سب سے زیادہ مؤثر تصور کیا جاتا ہے۔ شواہد بتاتے ہیں کہ فورٹیفائیڈ خوراک انسانی صحت پر نمایاں مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور ضروری غذائی اجزاء کی مقدار کو بڑھاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے بائیوفورٹیفیکیشن ایک ابھرتی ہوئی اور مؤثر حکمتِ عملی ہے جس کے ذریعے فصلوں کو غذائی طور پر بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ بائیوفورٹیفیکیشن دو اہم طریقوں سے حاصل کی جا سکتی ہے: پہلا، پلانٹ بریڈنگ کے ذریعے اور دوسرا، ایگرونومک بائیوفورٹیفیکیشن کے ذریعے۔
ایگرونومک بائیوفورٹیفیکیشن میں زرعی طریقے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ فصلوں میں زنک سمیت دیگر مائیکرو نیوٹرینٹس کی مقدار کو بڑھایا جا سکے۔ ان طریقوں میں بیج پرائمنگ، فولیئر ایپلیکیشن اور مٹی میں زنک کا استعمال شامل ہیں۔ مثال کے طور پر بیجوں کو کاشت سے پہلے زنک کے محلول سے ٹریٹ کرنے کے نتیجے میں اناج میں زنک کی مقدار نمایاں طور پر بڑھائی جا سکتی ہے۔ اسی طرح فولیئر ایپلیکیشن اور مٹی میں زنک کے اطلاق سے پودوں کو بڑھوتری کے دوران مسلسل زنک دستیاب رہتا ہے، جس سے پیداوار اور غذائیت دونوں میں بہتری آتی ہے۔
مکئی جیسی فصلوں میں ایگرونومک بائیوفورٹیفیکیشن کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے کیونکہ مکئی دنیا بھر میں خوراک اور چارے کے طور پر وسیع پیمانے پر استعمال ہوتی ہے۔ اگر مکئی میں زنک کی مقدار کو ایگرونومک بائیوفورٹیفیکیشن کے ذریعے بڑھایا جائے تو نہ صرف کسانوں کو زیادہ اور معیاری پیداوار ملے گی بلکہ انسانی آبادی میں زنک کی کمی جیسے سنگین مسائل کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ حکمتِ عملی کم لاگت اور زیادہ افادیت کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کے لیے خاص طور پر موزوں ہے جہاں مائیکرو نیوٹرینٹس کی کمی سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔
Leave a Reply